پاکستان نے امریکی رپورٹ گمراہ کن قرار دے کر مستردی کردی


اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) پاکستان نے عدلیہ پر دباو سے متعلق امریکی رپورٹ کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مستر د کردیاہے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد اور آئین و قانون کے مطابق کام کررہی ہیں۔

دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے پاکستان کے عدالتی نظام کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ کو غیرمعقول اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا پاکستان کی عدلیہ پر کسی قسم کے جبر یا دباؤ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ترجمان دفتر خارجہ اس حوالے سے بیان میں کہا کہ پاکستان کے عدالتی نظام پر امریکی رپورٹ میں دیئے گئے تاثرات غیر معقول اورغیرمصدقہ ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کی غیر ضروری رپورٹ کی تردید کرتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی رپورٹ میں الزامات کو حقائق کے برعکس اورگمراہ کن طور پر پیش کیا گیا،حکومت پاکستان ایگزیکٹو،مقننہ اورعدلیہ کے درمیان اختیارات کی علیحدگی پر یقین رکھتی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی رپورٹ سے متعلق میڈیا سوال کہا کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد اور عدالتیں ملکی آئین اور قوانین کے مطابق کام کر رہی ہیں اور رپورٹ میں الزامات غلط، حقائق کے برعکس اور گمراہ کن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متحرک جمہوریت کی حیثیت سے حکومتِ پاکستان، ریاست کی انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ شاخوں کے مابین اختیارات کی علیحدگی پر پختہ یقین رکھتی ہے کسی پر کوئی جبر یا دباو نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکی رپورٹ میں جو بے بنیاد دعوے کیے گئے ہیں وہ ہر سطح پر پاکستانی عدالتوں کے ان لاتعداد فیصلوں کے منافی ہیں جو آزاد عدلیہ کے اعلیٰ معیارات پر پورا اترتے ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ مذکورہ رپورٹ میں وبائی امراض کے باعث درپیش انتہائی مشکل حالات کے باوجود پاکستان کی جانب سے اپنے کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے سلسلے میں کی جانے والی پیشرفت اور اصلاحات کو تسلیم کیا گیا ۔

لیکن اس میں پاکستان کے ریگولیٹری فریم ورک میں مبینہ کوتاہیوں کی قیاس آرائی کرتے ہوئے ناقابل تصدیق ذرائع سے اپنے نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری میں باہمی تعاون پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور ہم پاکستان کی جغرافیائی، اقتصادی صلاحیت کو بہتر طور پر عملی جامہ پہنانے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے انویسٹمنٹ کلائمیٹ اسٹیٹمنٹ پاکستان 2021 کے نام سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستان کے عدالتی نظام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کا عدالتوں پر نمایاں اثر ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ماتحت عدلیہ دراصل اعلیٰ عدالتوں کے زیر اثر اور اس میں اہلیت و شفافیت کا فقدان ہے اور توہین عدالت کی کارروائی کے ڈر کی وجہ سے عوام عدالتی نظام کی کمزوریوں پر سوالات نہیں اٹھا پاتے۔

محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں 2020 کی کرپشن کے حوالے سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ قانون کے تحت رشوت قابل سزا جرم ہونے کے باوجود حکومت میں ہر سطح پر رشوت عام ہے۔

امریکی رپورٹ میں نیب کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں اپوزیشن جماعتیں قومی احتساب بیورو (نیب)کو سیاسی لحاظ سے متعصب سمجھتی ہیں اور ادارے کی کارروائیوں کی وجہ سے کاروباری شعبہ بھی متاثر ہوا ہے۔

Comments are closed.