سیلاب متاثرین اور ہلالِ احمر
وقار فانی مغل
انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ مشکل وقت میں انسان اپنے ہم وطنوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔ پاکستان میں قدرتی آفات اور ہنگامی حالات کے دوران سب سے پہلے جس ادارے کا نام ذہن میں آتا ہے وہ ہے ہلالِ احمر پاکستان، جو ہمیشہ خدمت ِ انسانیت کے جذبے کے ساتھ میدان ِ عمل میں نظر آتا ہے۔
ہلالِ احمر پاکستان۔ انسانی خدمت کا صف ِاوّل کا ادارہ ہے۔ بلکہ یہ کہا جائے تو بہتر ہے کہ ہلالِ احمر پاکستان نہ صرف ملک کا ایک معتبر ادارہ ہے بلکہ دنیا بھی اپنی خدمات کے اعتراف کے طور پر ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہ ادارہ ہمیشہ متاثرہ افراد کی فوری امداد، صحت کی سہولتوں، خوراک اور پناہ گاہوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ عوام میں آگاہی پھیلانے کا بھی ذمہ دار ہے۔

بونیر، سوات، مہمند اور باجوڑ میں ہلالِ احمر کے رضاکارپہلے دِن سے متحرک ہیں۔باجوڑ جیسے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں جب کبھی قدرتی آفات یا حادثات پیش آتے ہیں تو ہلالِ احمر کے رضاکار سب سے پہلے متاثرہ عوام تک پہنچتے ہیں۔ اِن رضاکاروں نے مشکل ترین حالات میں بھی اپنی خدمات کا تسلسل برقرار رکھا ہے۔
قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کو سب سے پہلے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان میں بنیادی ضرورت خوراک ہے۔ ہلالِ احمر پاکستان نے ہمیشہ کھانے کی فوری اور منظم فراہمی کو یقینی بنایا ہے تاکہ کوئی بھی متاثرہ خاندان بھوک کا شکار نہ ہو۔
ہلالِ احمر کے پی کو امدادی سامان کی فراہمی
خیبرپختونخوا آفات اور حادثات کے لحاظ سے ایک حساس خطہ ہے۔ ہلالِ احمرپاکستان نے بروقت ریسپانس کے ذریعے وہاں کے متاثرہ افراد کو خیمے، کمبل، راشن، دوائیں اور گھریلو ضرورت کا سامان فراہم کرکے اِن کی مشکلات کم کی ہیں۔
ہلالِ احمرپاکستان کی سب سے بڑی کامیابی اِس کا بروقت ریسپانس ہے۔ کسی بھی آفت یا حادثے کے بعد چند گھنٹوں میں امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقے میں پہنچ جاتی ہیں اور فوری طور پر ریلیف آپریشن شروع کردیتی ہیں۔ یہ ادارہ اپنے رضاکار پر فخر کرتا ہے، جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں۔

چاہے وہ سیلاب ہو، زلزلہ یا کوئی اور قدرتی آفت، ہلالِ احمر کے رضاکار ہمیشہ انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہتے ہیں۔ ملک کے شمالی اور پہاڑی خطے سب سے زیادہ قدرتی آفات سے متاثر ہوتے ہیں، ہلالِ احمر پاکستان نے کے پی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں نہ صرف امدادی کارروائیاں کیں بلکہ بحالی کے طویل مدتی منصوبے بھی شروع کیے تاکہ متاثرین کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جاسکے۔
روزانہ کی بنیاد پر کھانے کی فراہمی، موبائل ہیلتھ ٹیموں کے ذریعہ علاج معالجہ کی سہولت، نفسیاتی امداد کی فراہمی، گھریلو ضرورت کے سامان کی تقسیم کے علاوہ نقد مالی مدد کیلئے جائزہ رپورٹس تیار کی جارہی ہیں۔ تمام متاثرہ علاقوں میں ہلالِ احمر پاکستان کی ٹیمیں مستعدی کے ساتھ انسانیت کی خدمت میں مصروف ِ عمل ہیں۔
ہلالِ احمر پاکستان ایک ایسا ادارہ جو خدمت ِ انسانیت کے جذبے سے سرشار ہو کر دِن رات کام کررہا ہے۔ یہ صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ اُمید کا چراغ ہے جومشکل وقت میں متاثرین کے دِلوں کو حوصلہ دیتا ہے اور عملی طور پر اِن کی مدد کرکے ثابت کرتا ہے کہ ”متاثرین کی مدد دِل سے“ ہی اصل خدمت ہے۔
صوبہ پنجاب میں شدید موسمی بارشوں اور ہندوستان کی جانب سے ڈیم کا پانی چھوڑنے کے باعث راوی، چناب، ستلج ندیوں نے ریکارڈ درجے کی سیلابی صورتحات پیدا کی۔ ایک ملین سے زائد افراد تیس ہزار سے زائد گاؤں اور دیہات سے محفوظ طور پر نکالے گئے ہیں۔
پنجاب میں اب تک اِس کی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا ہے، تقریب 2 ملین تک لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے۔ ملک بھر میں اموات کی تعداد۔۔۔۔سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ زخمیوں اور اَملاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ خیبرپختونخوا میں حالیہ شدید بارش اور بادل پھٹنے کے واقعات میں سیکڑوں افراد زندگی کی بازی ہارے ہوئے، خصوصاً بنوں ضلع میں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔
ہلالِ احمر پاکستان نے ہنگامی آپریشن سینٹر فعال کیا ہوا ہے۔ جہاں رضاکار اطلاعات، فوری امداد، پینے کا صاف پانی اور صفائی کیلئے سرگرم ہیں۔ ہلالِ احمر پاکستان نے 22 اگست تک تقریباً 17,500 لوگوں کو مد دفراہم کی، جس میں 10,400 پکے ہوئے کھانے کے پارسلز، میڈیکل کیمپ، 6,100 لیٹر صاف پانی، 45 خیمے، 75 غیر خوراکی پیکجز اور 15 ہائیجین کٹس شامل ہیں۔
برٹش ریڈکراس کی معاونت سے 2,740 گھروں کو نقد امداد دی گئی، پانی صاف کرنے کیلئے جدید پلانٹس نصب کیے گئے اور مچھر دانیاں بھی فراہم کی گئیں۔عالمی ریڈکراس / ریڈکریسنٹ فیڈریشن (IFRC) نے PRCS کو انفراسٹرکچر کی بحالی، عارضی پناہ گاہوں، خوراک و صفائی اور صحت عامہ کی خدمات میں مدد دی ہے۔
ایرانی ریڈ کریسنٹ نے بھی پاکستان کو تعزیتی پیغام بھیجنے کے علاؤہ طبّی امدادی ٹیمیں بھیجنے کی پیشکش کی ۔ہلالِ احمر نے مختلف سرگرمیوں، طبّی سہولیات، خوراک و پانی کی فراہمی اور صفائی و شیلٹر جیسے اقدامات کیے ہیں۔
حال ہی میں سیلاب متاثرین کیلئے ہیومینٹرین ریلیف اپیل بھی لانچ کی گئی ہے۔ اِس حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ متاثرین کیلئے بحالی کے کاموں کووسعت دی جائے گی۔اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ہلال احمر پاکستان کی چئیر پرسن محترمہ فرزانہ نائیک
ناروے ریڈ کراس کی صدرمحترمہ سیری ہیٹلن سے اوسلو میں ملاقات کرتی ہیں۔
ملاقات کا مقصد دنیا بھر اور خاص کر پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے انسانی ہمدردی کے تعاون کو مزید مستحکم کیا جا سکے اور پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کے امکانات پر بات چیت کی جا سکے۔
ملاقات کے دوران محترمہ فرزانہ نائیک نے اس بات پر زور دیا کہ ناروے کا ان کا یہ دورہ پاکستان کی ان کمیونٹیز کی وکالت کا حصہ ہے جن کی زندگیاں اور روزگار موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی تباہ کاریوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
وہ واضح کرتی ہیں کہ ان کے دورے کا بنیادی مقصد زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی امداد اور گرانٹس کا حصول ہے۔ باالخصوص صحت عامہ کے شعبے میں تاکہ ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب سے متاثرہ آبادی کو طبی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے اور اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھرانوں
کے لیے طویل المدتی ریلیف اور بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔
محترمہ فرزانہ نائیک کا کہنا تھا کہ
پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کے لیے امداد کی فہرست میں سب سے اوپر ہونا چاہیے کیونکہ ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی شدت اور وسعت کو سب سے زیادہ بھگت رہے ہیں۔ ہمارے لیے بین الاقوامی انسانی ہمدردی کا قانون اور ماحولیاتی انصاف اولین ترجیح ہے، خاص طور پر کمزور ترین کمیونٹیز کے تحفظ کے لیے۔
ہم ان موسمیاتی تبدیلیوں کا خمیازہ 2022 کے بدترین سیلاب کی صورت بھگت چکے ہیں،اسوقت ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا تھا۔ اس بار پھر ایسی ہی صورتحال درپیش ہےی
اس موقع پر
محترمہ سیری ہیٹلن نے کہا
کہ ہم ہلال احمر پاکستان کے ساتھ 20 برسوں سے زائد عرصے پر محیط پائیدار تعاون اور شراکت داری کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے کہ ہم نے صحت عامہ ، پینے کاصاف پانی، صفائی ستھرائی اور آفات سے نمٹنے میں مل کر کام کیا ہے.
انہوں نے ہلال احمر پاکستان کی کاوشوں خاص طور پر محترمہ فرزانہ نائیک کی قیادت میں شروع کیے گئے "ٹرانسفارمیشن پلان” کو سراہا۔
اپنے دورے کے دوران محترمہ فرزانہ نائیک نے ناروے ریڈ کراس کے قائم مقام سیکرٹری جنرل مسٹر سیمن ساکسبل اور ناروے کی ایجنسی برائے ترقیاتی تعاون (NORAD) کے ہیومینیٹیرین ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر مسٹر ایرک ابِلڈ سے بھی ملاقات کی۔
ان ملاقاتوں میں موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ صحت عامہ کے نظام ، بین الاقوامی ماحولیاتی پالیسی میں شمولیت، قدرتی آفات اور مسلح تنازعات پر بھی انسانی ہمدردی کے ردعمل کو مضبوط بنانے، اور افغانستان واپس جانے والے افغان شہریوں کی انسانی ضروریات پر بات چیت کی گئی۔
واضح رہے کہ دورہ ہلال احمر پاکستان اور نارویجئین ریڈ کراس کے مشترکہ انسانی مشن کو مزید تقویت دینے کی ایک اہم پیش رفت ہے تاکہ انسانی تکالیف کو کم کیا جا سکے اور مضبوط و پائیدار کمیونٹیز تشکیل دی جا سکیں۔
ہلال احمر پاکستان سیلاب متاثرہ علاقوں میں خدمات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے ۔تمام صوبائی برانچیں اور ضلعی نیٹ ورک مستعدی سے سروسز فراہم کر رہے ہیں۔اس حوالے سے باقاعدہ اپیل بھی لانچ کی گئی ہے ۔انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ
اور انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس ریڈ کریسنٹ سمیت تمام دیگر موومنٹ پارٹنرز سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایک پیج پر ہیں ۔
سیلاب متاثرین اور ہلالِ احمر
Comments are closed.