کرکٹ کے جواری
انصار عباسی
پاکستان کرکٹ کا اگر ایک طرف سیاست زدہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ستیاناس کیا ہے تو دوسری طرف کرکٹ میں جوئے اور جواریوں کا اثر اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اُن کے خلاف کوئی بولتا ہی نہیں، اور اگر کوئی بولتا ہے تو اُسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
سابق کرکٹر راشد لطیف سمیت چند ایک کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ محمد رضوان کو چند ماہ بعد ہی ون ڈے کرکٹ کی کپتانی سے ہٹانے کی اصل وجہ اُن کی جوئے کے خلاف مخالفت ہے۔
بابر اعظم کے حوالے سے بھی کہا جا رہا ہے کہ رضوان کے ساتھ ساتھ بابر کے کیریئر کو بھی جان بوجھ کر اس لیے تباہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ بھی جوئے کے کھلے مخالف ہیں۔ رضوان اور بابر کا یہ بھی’’جرم‘‘تصور کیا جا رہا ہے کہ وہ دونوں کیوں پاکستان کی ایک اہم ترین شخصیت سے راولپنڈی میں ملے اور اُن سے جوئے اور جوئے کی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لینے کی درخواست کی۔
اور یہ بھی کہ ان دونوں کھلاڑیوں نے پی ایس ایل کے دوران جوئے کی کمپنیوں کے بیجز پہننے سے کیوں انکار کیا۔ بابراور رضوان کی شکایت کے بعد جواریوں کے خلاف کچھ عرصہ کیلئے کارروائی ہوئی، لیکن پھر جیسے پاکستان میں اکثر ہوتا ہے، خرابی واپس لوٹ آئی کیونکہ بڑوں کی توجہ دوسرے معاملات کی طرف ہوگئی۔
اسی دوران ایک پروپیگنڈا مہم کے ذریعے بابر اور رضوان کے بارے میں یہ تاثر دیا جانے لگا کہ یہ دونوں صرف اپنی ذات کیلئے کھیلتے ہیں۔ ان دونوں کرکٹرز کے حوالے سے ایسے فیصلے ہونے لگے کہ صاف ظاہر ہونے لگا کہ اُنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ان کی کارکردگی کو پرکھنے کا معیار دوسروں سے مختلف بنا دیا گیا۔ دوسرے کھلاڑی شکست کا باعث بن جائیں تو کوئی بات نہیں، لیکن اگر یہ دونوں ٹیم کو نہ جتوا سکیں تو فوراً ٹیم سے باہر! اور پھر یہ پروپیگنڈا شروع ہو جاتا کہ یہ دونوں اپنی ذات کیلئے کھیلتے ہیں۔
ان کی جگہ جن کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا، وہ بدترین انداز میں ناکام ہوئے، لیکن بُرے پھر بھی یہی دونوں ٹھہرے۔ چلیں، کرکٹ میں سلیکشن کے مسئلے پر بحث مباحثہ تو چلتا رہتا ہے، لیکن جس بات نے مجھے سب سے زیادہ تکلیف دی وہ کرکٹ میں جوئے اور جواریوں کی کھلے عام واپسی ہے۔
اس پر نہ کرکٹ کے ذمہ داران بات کرتے ہیں، نہ میڈیا، اور نہ ہی سابق کھلاڑی۔ جوئے اور جواریوں کے پاکستان کے بڑے بڑے شہروں میں بل بورڈز (یعنی اشتہارات) لگ گئے، لیکن یہ اشتہارات نہ پی سی بی کو نظر آئے اور نہ ہی ٹی وی چینلز کو۔
روزانہ گھنٹوں کرکٹ کرکٹ کرنے والے چینلز اور ایکسپرٹس کیلئے جیسے کرکٹ میں جوا اور جواری کوئی مسئلہ ہیں ہی نہیں۔ بلکہ الٹا ایسے جواری، جو کھل کر جوئے کو پھیلا رہے ہیں، اُن سے کرکٹ کے معاملات پر ماہرین کی طرح تبصرے بھی لیے جاتے ہیں۔
حکومت بھی شاید اُن بڑے جواریوں کے خلاف ایکشن لینے سے ڈرتی ہے جنہیں ماضی میں پکڑا گیا اور جنہوں نے بعد میں معافی بھی مانگی۔ ایک سوشل میڈیا سے جڑے شخص کو کرکٹ میں جوئے سے متعلق شکایت پر گرفتار کر لیا گیا، لیکن بڑے جواری کے خلاف شکایت کے باوجود کچھ نہ کرنے کی پالیسی جاری ہے۔
جوئے اور جواریوں کے لیے کھلی چھٹی ہے، لیکن ان کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ اگر کرکٹ میں جوئے اور جواریوں کا تعلق چند افراد تک محدود ہوتا تو شاید اس کو نظرانداز کیا جا سکتا تھا، لیکن یہاں معاملہ پاکستان اور پاکستانی قوم کا ہے، جنہیں جوئے کی لعنت میں دھکیلا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارت نے کرکٹ سے متعلق جوئے کی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے، لیکن اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان میں یہ گندا دھندا غیر قانونی طور پر کھلے عام جاری ہے۔
کرکٹ کے جواری
(بشکریہ روزنامہ جنگ)
Comments are closed.