سپریم کورٹ، قتل کیس میں ملزم مشتاق احمد کو بری کرنے کا حکم

52 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل 

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے قتل کیس میں نامزد ملزم مشتاق احمد کو بری کردیا۔ جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران سرکاری وکیل رانا کاشف نے مؤقف اختیار کیا کہ گواہان نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ گولی اشفاق احمد نے چلائی تھی، جبکہ ملزم مشتاق احمد کا اس واقعے سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ ملزم مشتاق اور اشتیاق کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ دونوں بھائی ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے بھائی کے خلاف بیان دے رہے ہیں، جس پر وکیل نے وضاحت کی کہ وہ صرف اپنے مؤکل کی حد تک بات کررہے ہیں۔

سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ مدعی پارٹی علاقے کے بدمعاش ہیں اور ان کے خلاف قتل کے 40 مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے۔

ریکارڈ اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے ملزم مشتاق احمد کو بری کردیا۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے مشتاق احمد کو پھانسی کی سزا سنائی تھی، اشفاق احمد کو عمر قید اور صدیق کو بری کیا تھا۔ بعدازاں ہائی کورٹ نے مشتاق احمد کی سزا کو موت سے عمر قید میں تبدیل کیا جبکہ اشفاق احمد کی سزا چھ سال کر دی گئی، جو وہ مکمل کر چکا ہے۔

سپریم کورٹ، قتل کیس میں ملزم مشتاق احمد کو بری کرنے کا حکم

Comments are closed.