پنجاب انتخابات پر آئین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی، صدرکا وزیراعظم کو خط

52 / 100

فوٹو فائل 

اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پنجاب انتخابات پر آئین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی، صدرکا وزیراعظم کو خط وزیر اعظم شہبازشریف کے نام خط صدر عارف علوی نےانسانی حقوق کی پامالیوں، صحافیوں کی گرفتاریوں، میڈیا کو دبانے اور مقدمات کی بھرمار کی نشاندہی کی گئی. 

صدر مملکت نے خط میں کہا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے،صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےشہباز شریف سے کہا متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت میں  عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں. 

ای سی پی نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا ، سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی ہےصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط میں مختلف پہلووں کو اجاگر کیا گیاہے. 

صدر مملکت نے خط میں کہاتوہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے وزیر اعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت میں  عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں. 

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے، صدر مملکت نے کہاماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے  واقعات کو اجاگر کیا. 

انھوں نے کہا کہ ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کیلئے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی ، انھوں نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہاآرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں. 

سپریم کورٹ نے ای سی پی کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کیلئے تاریخ (تاریخیں) تجویز کرنے کا حکم دیا،گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کیلئے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا. 

صدر مملکت نے کہالگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا،آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں.

انھوں نے لکھامیری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے،  ای سی پی نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا. 

 سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی، ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا ، تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46  اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی. 

صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کرائی خط میں پولیس/قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم ، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی  کا بھی ذکر ہے. 

خط میں صدر نے کہاسیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ، سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا،صدر نے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا بھی حوالہ دیا. 

آئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے ، ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا ،پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں. 

صدر مملکت  نے کہا2021 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر تھا،2022 ء میں  پاکستان 12 درجے نیچے  157 ویں نمبر پر آ گیا ، اس سال کے اقدامات سے اس انڈیکس میں پاکستان کی  درجہ بندی مزید نیچے آئے گی ، پاکستان میں حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا. 

خط میں کہا گیا کہ حکومت کے خلاف اختلاف ، تنقید دبانے کیلئے صحافیوں کو بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کا نشانہ بنایا گیا، ایسا لگتا ہے کہ آزادانہ رائے رکھنے والے میڈیا پرسنز کے خلاف دہشت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے. 

خط میں صدر نے کہاوزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں ، وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے ، الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کریں. 

Comments are closed.