پاکستان میں 60 لاکھ افراد کوغذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں،عالمی بینک

46 / 100

فائل:فوٹو

 

اسلام آباد: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مون سون کے دوران شدید بارشوں اور بدترین سیلاب کے نتیجے میں 60 لاکھ افراد کوغذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی وموسمیاتی عوامل ، زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی اورمقامی کرنسیوں کی قدر گرنے سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے۔

عالمی بینک کی فوڈ سیکیورٹی اپ ڈیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے،لاکھوں مویشی بھی ہلاک ہوئے جبکہ 9.4 ملین ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ سب سے زیادہ نقصان بلوچستان اورسندھ میں ہوا ہے۔

اشیا خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اکتوبر2021 میں اشیا خوراک کی مہنگائی کی شرح 8.3فیصد تھی جو مارچ 2022میں 15.3فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7فیصد ہوگئی۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی وموسمیاتی عوامل ، زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی اورمقامی کرنسیوں کی قدر گرنے سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے۔

دوسری جانب عالمی بینک کی ٹیم نے چئیرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک سے ملاقات کی،ملاقات میں حالیہ سیلاب کے پیش نظر ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کے مختلف شعبوں اورآفات کے خطرے سے دوچار خطوں کے تحفظ اور اس کے تدارک کے لیے موثر حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

Comments are closed.