پاکستان نے غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی امریکی قرارداد کی حمایت کر دی
فوٹو : فائل
نیویارک : پاکستان نے غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی امریکی قرارداد کی حمایت کر دی، اس کے ساتھ ساتھ دیگر اہم مسلم اور عرب ممالک بھی شامل ہیں جنھوں نے کر اُس امریکی قرارداد کی حمایت کی ہے جس میں غزہ میں ایک بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس حوالے سے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں جاری مشترکہ بیان میں پاکستان، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، اردن، تُرکیہ اور امریکا نے اس قرارداد کے لیے اپنی مشترکہ حمایت کا اظہار کیا جو اس وقت سلامتی کونسل میں زیرِ غور ہے.
یہ قرارداد امریکہ نے کونسل کے ارکان اور خطے کے شراکت داروں سے مشاورت کے بعد تیار کی ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ 29 ستمبر کو اعلان کردہ غزہ تنازع کے خاتمے کے لیے تاریخی جامع منصوبہ اس قرارداد میں شامل ہے اور شرم الشیخ میں اس کی توثیق اور پذیرائی کی گئی۔
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم یہ بیان اُن ممالک کے طور پر جاری کر رہے ہیں، جنہوں نے ہائی لیول ویک کے دوران اس عمل کی ابتدا کی، ایک ایسا عمل جو فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت اور ریاست کے قیام کا راستہ فراہم کرتا ہے۔
مشترکہ بیان اُس عمل کی توثیق کرتا ہے جو فلسطینی خود ارادیت اور ریاست کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ یہ ایک مخلصانہ کوشش ہے اور یہ منصوبہ نہ صرف اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان بلکہ پورے خطے کے لیے امن اور استحکام کا قابلِ عمل راستہ پیش کرتا ہے۔
اس سے پہلے امریکی ایک بیان میں سلامتی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کو مضبوط بنانے کے لیے تیار کی جانے والی امریکی قرارداد کی باقاعدہ توثیق کرے اور خبردار کیا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی ’کمزور‘ ہے۔
دوسری جانب روس نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ پر اپنی علیحدہ قرارداد پیش کر دی، جس سے براہِ راست امریکی مسودے کو چیلنج کیا گیا ہے، کونسل کے 5 مستقل ارکان (امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس) کسی بھی قرارداد کو ویٹو کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے اپنے بیان میں کہا کہ جب اس قرارداد پر اتفاقِ رائے کے لیے سنجیدہ مذاکرات جاری ہیں، ایسے وقت میں اختلاف پیدا کرنے کی کوششیں فلسطینیوں کے لیے سنگین، حقیقی اور مکمل طور پر قابلِ گریز نتائج پیدا کرسکتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی مشن نے بتایا کہ اکتوبر کے وسط میں امریکا نے قطر، مصر، سعودی عرب، تُرکیہ اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے قرارداد کا مسودہ تیار کرنا شروع کیا تھا۔
اس قرارداد کا سادہ اور واضح مقصد صدر ٹرمپ کے تاریخی 20 نکاتی جامع امن منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے، جسے 13 اکتوبر 2025 کو شرم الشیخ میں 20 سے زائد ممالک کی حمایت حاصل ہوئی تھی۔
امریکہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکی قرارداد منظور ہوگئی تو یہ غزہ کی عبوری حکومتی ساخت (جسے بورڈ آف پیس کہا جائے گا) کے لیے 2 سالہ مینڈیٹ (2027 کے آخر تک) کی منظوری دے گی، اور اس بورڈ کی صدارت صدر ٹرمپ خود کریں گے۔
اس کے علاوہ قرارداد رکن ممالک کو ایک عارضی عالمی استحکام فورس تشکیل دینے کی اجازت دے گی، جو غیر ریاستی مسلح گروہوں کے ہتھیار مستقل طور پر غیر فعال کرے گی، شہریوں کی حفاظت کرے گی اور غزہ میں انسانی امداد کے محفوظ راستے قائم کرے گی۔
بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے 20 ہزار اہلکاروں پر مشتمل مجوزہ فورس میں امریکی فوج بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔
Comments are closed.