27ویں ترمیم منظور کروانے کا صلہ، آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی اجازت مل گئی
فوٹو : فائل
محبوب الرحمان تنولی
مظفرآباد : مرکز میں 27ویں ترمیم منظور کروانے کا صلہ، آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی اجازت مل گئی ، ذرائع کے مطابق مطلوبہ ارکان پورے ہونے کے باوجود تحریک عدم اعتماد لانے میں جو غیر اعلانیہ رکاوٹ آئی تھی وہ ختم ہو گئی ہے.
وفاق میں اقتدار کی اسٹیک ہولڈرز مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی جو 27ویں ترمیم سے پہلے محاذ آرائی کا تاثر دے رہی تھیں اور یہ لڑائی شرجیل میمن اور پنجاب کی وزیر عظمیٰ بخاری یا دوسرے درجے کی قیادت تک تھی مرکز میں قانون سازی کی ضرورت پوری پوری کرنے کیلئے جھاگ کی طرح بیٹھ گئی.
اب ایک مرتبہ پھر آزاد کشمیر میں مل کر وزیراعظم انوار الحق کی حکومت گرائیں گے اور اس کے بعد پی ٹی آئی کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا راستہ روکنے کیلئے مسلم لیگ نون فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی.
آزاد کشمیر میں دونوں جماعتیں ایسے ہی مل کر چلیں گی جیسے مرکز میں بظاہر پیپلزپارٹی پارٹی کئی آئینی عہدے رکھنے کے باوجود حکومت کا حصہ نہیں ہے لیکن اسٹیبلیشمنٹ کی ضرورت پوری کرنی ہو تو قانون سازی کیلئے اکٹھی ہو جاتی ہیں.
آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی نے گزشتہ روز
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد سیکریٹریٹ میں جمع کرا دی ہے اور فیصل ممتاز راٹھور کو نئے وزیراعظم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
اس تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر پیپلزپارٹی باقی ماندہ ایک سال سے کم مدت کیلئے اقتدار سنبھالے گی لیکن یہاں بھی تحریک عدم اعتماد پی پی آزاد کشمیر اور ن لیگ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جس پر 17 سے زائد ممبران اسمبلی کے دستخط ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرائی ہے جس پرآئین کے مطابق اسپیکر اسمبلی 3 دن کے بعد اور 7 دن تک نئے وزیراعظم کا کا انتخاب ہونا ہے۔
اس سے قبل موجودہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک، پی پی پی، ن لیگ اور مسلم کانفرنس کی مدد سے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔
پیپلزپارٹی نے دو ہفتے پہلے جب ایوان صدر بیٹھک میں 28 ارکان پورے کرکے اگلے دن 2 بجے انوارالحق کو جو 2 بجے استعفیٰ کا الٹی میٹم دیا تھا تو تب وزیراعظم کے امیدوار چوہدری یاسین تھے تاخیر کی وجہ سے سے یہ چوائس بدل گئی.
ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کے پاس یہ خبر تھی کہ 27ویں ترمیم منظوری سے قبل تحریک عدم اعتماد کی اجازت نہیں ہے پہلے مرکز میں پرفارمنس دکھانی ہے اس لیے انھوں اعلانیہ دعوت دی تھی اسمبلی میں آکر اکثریت ثابت کریں.
Comments are closed.