28ویں آئینی ترمیم کی تیاری، 12 نئے صوبے ، رنا ثنااللہ نے ترمیم آنے کی تصدیق کردی
فوٹو : سوشل میڈیا
اسلام آباد : 28ویں آئینی ترمیم کی تیاری، 12 نئے صوبے ، رنا ثنااللہ نے ترمیم آنے کی تصدیق کردی ،ستائیسویں آئینی ترمیم منظوری کے بعد اب پاکستان میں اٹھائیسویں ترمیم کے بارے میں بحث اور قیاس آرائیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ماہرین اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی ترمیم ملک کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور لوکل باڈیز کو بااختیار بنانے کے حوالے سے انتہائی اہم ہوسکتی ہے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسی کے ساتھ یہ قیاس آرائیاں بھی جنم لے رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر اس ترمیم کے ذریعے ملک میں نئے صوبوں کی تشکیل بھی زیرِ غور ہے۔
چند روز قبل سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ 27ویں ترمیم نے ریاستی اداروں اور پارلیمنٹ کے درمیان طاقت کے توازن کو بہتر بنایا ہے اور دفاعی امور کو مضبوط کیا ہے، لہٰذا اب 28ویں ترمیم کی تیاری کی ضرورت ہے۔
سینئر صحافی کامران خان کا کہنا ہے کہ اٹھائیسویں آئینی ترمیم میں ممکنہ طور پر نئے صوبے یا نئے انتظامی یونٹس قائم کرنے، اختیارات اور وسائل کی مقامی سطح پر منتقلی، اور لوکل باڈیز کو مالیاتی و انتظامی تحفظ دینے جیسے اہم اقدامات شامل ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق صوبائی حکومتوں سے لوکل حکومتوں کو مالی وسائل کی منتقلی کے لیے پرووینشل فنانس کمیشن (PFC) کے قیام اور اس کے فارمولے کو آئینی حیثیت دینے پر بھی غور ہو رہا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے وفاق سے صوبوں کو ریونیو نیشنل فنانس کمیشن (NFC) کے ذریعے ملتا ہے۔
صحافی زاہد گشکوری نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ممکنہ 28ویں ترمیم کا فوکس الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ کی مدت، دوہری شہریت اور نئے صوبوں کی تشکیل جیسے بڑے آئینی معاملات پر ہوگا۔
اسی دوران جنوبی ایشیا کی سیاست پر نظر رکھنے والے ’ساؤتھ ایشیا انڈیکس‘ نامی ایکس اکاؤنٹ نے غیر مصدقہ دعویٰ کیا ہے کہ اٹھائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے پاکستان کے صوبائی نقشے کی نئی تشکیل کرتے ہوئے 12 نئے صوبے بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
دعوے کے مطابق ممکنہ صوبوں میں اسلام آباد، مغربی پنجاب، جنوبی پنجاب، بہاولپور، پوٹھوہار، کراچی، سندھ، مہران، بلوچستان، گوادر، خیبر، ہزارہ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہوں گے۔ تاہم ان دعوؤں کی سرکاری طور پر کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔
اٹھائیسویں ترمیم پرکام جاری ہے، رانا ثنااللہ
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کہا کہ 28ویں آئینی ترمیم پر کام جاری ہے اور اس میں تعلیم، آبادی اور لوکل باڈیز کے اختیارات جیسے معاملات شامل ہوں گے۔ ان کے مطابق ترمیم میں آرٹیکل 140-A اور این ایف سی کے حوالے سے بھی اہم اصلاحات متوقع ہیں۔
وزیرِ مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے بھی کہا ہے کہ وزیراعظم ترمیم کے حوالے سے عندیہ دے چکے ہیں اور پیپلزپارٹی نے بھی اس پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ ترمیم کا مرکز بھی لوکل گورنمنٹ سسٹم، مالی اختیارات اور صوبائی وسائل کی تقسیم ہوگی۔
کامران خان کا مزید کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ وفاق تعلیم، صحت اور آبادی جیسے اہم محکمے اپنے پاس برقرار رکھے، جبکہ لوکل حکومتوں کے کردار کو آئینی سطح پر مضبوط بنایا جائے۔
اٹھائیسویں ترمیم کی تفصیلات اور قیاس آرائیاں
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ تمام اقدامات عملی صورت اختیار کرتے ہیں تو یہ پاکستان میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی، عوامی نمائندگی اور بہتر انتظامی ڈھانچے کی طرف ایک بڑی پیش رفت ثابت ہوسکتی ہے۔
تاہم یہ تمام معلومات فی الحال قیاس آرائیوں تک محدود ہیں، اور اٹھائیسویں آئینی ترمیم کی حتمی شکل یا نکات کے بارے میں باضابطہ اعلان کا انتظار ہے۔
اس کے باوجود سیاسی حلقے اسے آئینی اور انتظامی اصلاحات کا ایک نادر موقع قرار دے رہے ہیں۔
Comments are closed.