عمران خان کی الیکشن کمیشن کا نااہلی کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی الیکشن کمیشن کا نااہلی کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس میں جلدی کیا ہے؟ عمران خان واپس پارلیمنٹ تو نہیں جانا چاہتے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس کیس میں نااہلی کے فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ عمران خان کی جانب سے وکیل بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے، جہاں انہوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دلائل دئیے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کی جانب سے مصدقہ فیصلے کی نقول فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس میں جلدی کیا ہے؟ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ ہم نے چند دن بعد الیکشن لڑنا ہے اور نااہلی کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔

عدالت کے سوال پر وکیل نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف 63 ون پی کے تحت کارروائی کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ نااہلی تو اس حد تک ہی ہے جس کے لیے وہ پہلے منتخب ہوئے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست میں کوئی جلدی نہیں، مصدقہ نقل آجائے تو سن لیں گے۔ وکیل نے بتایا کہ کرم میں 30 اکتوبر کو الیکشن ہے، ہم نے الیکشن میں حصہ لینا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ الیکشن لڑنے میں تو کوئی حرج نہیں۔

وکیل نے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کر دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کس کو معطل کریں؟ عدالت کے سامنے الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہی نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان واپس پارلیمنٹ تو نہیں جانا چاہتے، جس وجہ سے جلدی ہے۔ جس سیٹ سے عمران خان نوٹیفائی ہوئے تھے، نااہلی صرف اس حد تک ہے۔یہ عدالت کوئی نئی مثال قائم نہیں کرنا چاہتی۔عدالت توقع کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن آپ کو مصدقہ کاپی دے دے گا۔

وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا سر پیر ہی نہیں، یہ ایک غیر قانونی فیصلہ ہے۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کیا سنا دیا پھر کہتے ہیں دستخط ہی نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین دن میں کچھ نہیں ہونے جا رہا آپ انتظار کر لیں۔ وکیل نے استدعا کی کہ آج دن ہی کا کوئی وقت رکھ لیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کچھ ہوا تو یہ عدالت دیکھے گی۔ مصدقہ فیصلے کی کاپی چاہیے۔ بعض اوقات ایسے کیسز میں ہوتا ہے کہ فیصلہ جاری کرتے وقت کچھ دیر لگ جاتی ہے۔ ہم الیکشن کمیشن کے مصدقہ فیصلہ آنے سے پہلے حکم امتناع جاری نہیں کرسکتے۔ وکیل نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے الیکشن کمیشن فیصلہ تبدیل کردے گا۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے فیصلہ کیسے تبدیل ہوسکتا ہے ؟۔ پہلے بھی نااہلی ہوتی رہی، کوئی سیاسی طوفان نہیں آتا۔ آپ نے جو آرڈر لگایا ہے اس پر تو دستخط ہی نہیں ہوئے۔ عدالتی تاریخ سے بتا دیں کہ کوئی عدالت بغیر دستخط والا آرڈر معطل کردے ؟۔

عدالت نے عمران خان کی الیکشن کمیشن کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 3روز میں درخواست پر اعتراضات د?ور کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ امید کرتے ہیں عمران خان کو مصدقہ فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن جلد فراہم کرے گا۔

Comments are closed.