عمران خان کی تقریر غلط، الفاط نامناسب تھے مگر دہشتگردی کی دفعہ نہیں بنتی، چیف جسٹس

48 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف خاتون ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکانے پر درج دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر جے آئی ٹی سے پیر تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس ثمن رفعت پرمشتمل بینچ نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس نے کہا عمران خان کو شامل تفتیش ہونے اور تفتیشی افسر کو بتانے کا کہا تھا کہ دہشتگردی کی دفعات بنتی ہیں یا نہیں؟ کیا پٹیشنر شامل تفتیش ہوا؟ اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا وہ عدالتی حکم کے بعد تاخیر سے گزشتہ روز شامل تفتیش ہوئے ہیں۔ جے آئی ٹی کی میٹنگ ہونی ہے،اس میں وہ طے کریں گے۔

انہوں نے عدالتی استفسار پر عمران خان کی تقریر کے متنازعہ جملے بھی پڑھ کر سنائے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ بتائیں کہ اس پر دہشتگردی کی دفعہ کیسے بنتی ہے؟ کیا ان کی تقریر کے علاوہ کچھ ہے؟یہ بہت سنجیدہ نوعیت کا الزام ہوتا ہے.

عمران خان کی تقریر غلط، الفاط نامناسب تھے مگر دہشتگردی کی دفعہ نہیں بنتی، چیف جسٹس نے کہاسپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ دہشتگردی کے جرم کو اتنے چھوٹے لیول پر مت لائیں۔

چیف جسٹس نے کہا چیزوں کو کنفیوژ نہ کریں،ایک توہین عدالت کی کارروائی ہے جو الگ چل رہی ہے۔ کوئی آئی جی اتنا کمزور نہیں ہونا چاہیے کہ تقریر سے ڈر جائے یا گھبرا جائے۔

سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا اگر ایک سابق وزیراعظم یا مستقبل کے بھی ممکنہ وزیراعظم ہوں تو فرق پڑتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا اس کے بعد عمران خان پولیس کے سامنے ہی پیش اور شامل تفتیش ہوئے۔ کیا اس دوران کوئی حملہ کیا گیا۔ آپ دہشت گردی کے معاملے کو ایسا نہ بنائیں۔ دہشتگردی کے واقعات میں بہت پولیس اہلکار شہید ہوئے۔

عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر بتائیں کہ مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات کیوں لگائی گئیں؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے اپنی خاتون جج کے تحفظ کے لیے ہم یہاں موجود ہیں اور اس معاملے پر باقاعدہ توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا بہت غلط تقریر اور نامناسب الفاظ تھے مگر دہشت گردی کی دفعہ تو نہیں بنتی۔ دہشت گردی کے جرم کو اتنے چھوٹے لیول پر مت لائیں عدالت نے کہا جے آئی ٹی میٹنگ کرکے پیر تک عدالت کو آگاہ کرے جس کے بعد سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

Comments are closed.