بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو نوجوانوں پر گولی چلانے کے جرم میں سزائے موت

شیخ حسینہ سزائے موت، بنگلہ دیش ٹریبونل فیصلہ، انسانیت کے خلاف جرائم، ڈھاکہ کورٹ، طلبہ مظاہرے، عوامی لیگ ہڑتال، 1400 افراد ہلاک، بنگلہ دیش سیاسی بحران، شیخ حسینہ جلاوطنی، بنگلہ دیش خبر
54 / 100 SEO Score

فوٹو : سوشل میڈیا

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو نوجوانوں پر گولی چلانے کے جرم میں سزائے موت سنادی گئی ،بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنادی ہے۔

تین رکنی بینچ نے طویل سماعت کے بعد 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں شیخ حسینہ پر سابق حکومتی دور میں طلبہ مظاہروں کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن کا حکم دینے کا الزام ثابت قرار دیا گیا۔

فیصلے کے مطابق، شیخ حسینہ نے احتجاج روکنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کو مہلک ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دی، جبکہ ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس میں وہ حکام کو سخت کارروائی کا حکم دیتی سنی گئیں۔

استغاثہ کے مطابق مظاہروں میں نوجوانوں سمیت 1400 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے، جن میں بڑی تعداد سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بنی۔

سابق وزیراعظم کو غیرحاضری میں سزا سنائی گئی، کیونکہ وہ اگست 2024 میں بنگلہ دیش چھوڑ کر بھارت چلی گئی تھیں، جہاں وہ اس وقت جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

عدالتی فیصلے کے دوران عدالت کے باہر اور اندر سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے جبکہ ہلاک افراد کے لواحقین نے فیصلہ سن کر اظہارِ اطمینان کیا۔

عبوری حکومت کے ترجمان کا سزا پر موقف

عبوری حکومت کے ترجمان نے مقدمے میں سیاسی محرکات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ٹریبونل نے شفاف انداز میں کارروائی مکمل کی ہے۔

دوسری جانب عوامی لیگ نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دی، جس کے باعث ڈھاکہ کی سڑکیں سنسان دکھائی دیں۔

بھارت میں موجود شیخ حسینہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور وہ عوام کی بہتری کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گی۔ ان کے بیٹے سجیب واجد نے خبردار کیا کہ عوامی لیگ پر پابندی ختم نہ ہوئی تو ملک میں نئے احتجاج جنم لے سکتے ہیں۔

بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک اس وقت شروع ہوئی تھی جب حکومتی نوکریوں میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو 30 فیصد کوٹہ دینے کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ حکومت کے سخت ردعمل سے حالات کشیدہ ہوئے اور مظاہرے ملک گیر تحریک میں تبدیل ہوگئے۔

شیخ حسینہ 19 سال حکمرانی کے بعد ملک کی طویل‌ترین وزیراعظم رہیں اور 2024 میں چوتھی بار منتخب ہوئی تھیں۔ ان پر سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیوں اور جماعت اسلامی پر پابندی جیسے اقدامات کے الزامات بھی عائد رہے۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو نوجوانوں پر گولی چلانے کے جرم میں سزائے موت

Comments are closed.