عمران خان کی جج دھمکی کیس میں 12 ستمبر تک ضمانت منظور

53 / 100

فائل :فوٹو

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر سابق وزیراعظم عدالت پیش ہوگئے عدالت نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی جج دھمکی کیس میں 12 ستمبر تک ضمانت منظور کر لی اور سماعت ملتوی کردی.

اس سے پہلے عدالت نے درخواست ضمانت کی سماعت کے لیے عمران خان کو 12 بجے پیش کرنے کا حکم دے دیا تھا اور کہا تھا جس ضمانت ہے اسے پیش کریں۔

خاتون جج اور پولیس افسران کو دھمکی دینے پر دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں وکیل بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے حکم پر عمران خان کمرہ عدالت پہنچ گئے ہیں۔

دوران سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سیکشن رہ گیا ہے تو وہ بھی لگا لیں، جس پر وکیل بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ ہمارے ساتھی شہید ہوئے، ہم نے عدالت نہیں چھوڑی، ہمارے ساتھیوں کی شہادت پر آج تک کچھ نہیں ہوا، مگر سابق وزیر اعظم پر مقدمہ بنایا۔ کیا عمران خان نے کسی کو جلانے یا قتل کرنے کی دھمکی دی ہے؟۔

بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی ضمانت میں 12 ستمبر تک توسیع کردی اور ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض نئی دفعات میں بھی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ 12 ستمبر کو حتمی دلائل دیں، اْسی روز آرڈر کریں گے۔

قبل ازیں جج کو دھمکی دینے پر دہشت گردی کے مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی۔ اس موقع پر وکلا سمیت صحافیوں کے جوڈیشل کمپلیکس میں جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

سماعت کے موقع پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس کے روبرو سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دینا شروع کیے۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے عمران خان کو لکھ کر بھیجا ہے، ان کی جان کو خطرہ ہے۔

جج راجا جواد عباس نے ریمارکس دئیے کہ ہم اس درخواست ضمانت پر آج ہی دلائل سنیں گے۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے عدالت سے کہا کہ پہلے ملزم کو عدالت پیش کریں پھر ہم بحث کریں گے۔عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے جن کو دھمکی دی گئی، ان کا بیان پڑھ کر سنانے کا حکم دیا۔

جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ دہشت گردی کی دفعہ جرم کے بغیر کب درج ہوئی؟ آپ کو بتانا ہوگا کہ کون سی کلاشنکوف لی گئی، کون سی خودکش جیکٹ پہن کر حملہ کیا گیا۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ 12 بجے تک کا وقت دیا جائے، عمران خان کو پیش کردیں گے۔ اگر میرے موکل کو کچھ ہوا تو آئی جی اور ڈی آئی جی آپریشنز ذمہ دار ہوں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کو کون سا خطرہ ہے وہ بتائیں۔ جب کہ انہیں ضمانت ملی ہوئی ہے۔ عدالت نے ضمانت دی تو ان کا فرض تھا کہ عدالت پیش ہوتے۔ بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان تو آنا چاہتے ہیں لیکن پولیس نے انہیں کہا کہ انہیں خطرہ ہے۔

وکیل نے استدعا کی کہ عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے میں مزید 4 دفعات 506،504،186 اور 188 شامل کی گئی ہیں۔ ان دفعات میں بھی عمران خان کی ضمانت منظور کی جائے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ ان دفعات میں ہم نوٹس جاری کریں گے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سماعت میں 12 بجے تک کے لیے وقفہ کرتے ہوئے عمران خان کو 12 بجے طلب کرلیا۔

یادرہے کہ عبوری ضمانت کی سماعت میں عمران خان عدالت سے غیر حاضر تھے۔ واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کو آج تک عبوری ضمانت دے رکھی تھی۔ عمران خان کی ضمانت کنفرم ہونے یا خارج ہونے کا فیصلہ دلائل کے بعد ہوگا۔

Comments are closed.