علیم خان جہانگیر ترین گروپ میں شامل، پنجاب میں طرز حکمرانی پر تحفظات

53 / 100

لاہور( زمینی حقائق ڈاٹ کام) پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان جہانگیر ترین گروپ میں شامل، پنجاب میں طرز حکمرانی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے علیم خان نے کہا کہ جہانگیر ترین کے پارٹی کیلئے کردار کو نظراندازنہیں کیا جاسکتا۔

علیم خان نے لاہور میں جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ترین گروپ کے رہنماوں سے ملاقات اور گروپ کاحصہ بننے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ ترین گروپ کا حصہ اس لئے بنا ہوں کہ انھیں بتائیں کہ پارٹی کیلئے آپ کی خدمات کو بھلایا نہیں ہے۔

انھوں نے جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران عبدالعلیم خان نے ساتھیوں کے ساتھ جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا اور کہا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی تو مل کر فیصلہ کریں گے۔

علیم خان نے کہا کہ جہانگیر ترین کا پی ٹی آئی کی جدوجہد میں بڑا ہاتھ تھا، نہ جانے حکومت بننے کے بعد جہانگیر ترین سے کام کیوں نہ لیا گیا؟ جواب بہت سوں کے پاس نہیں ہے، آج پنجاب میں جس طرز کی حکمرانی ہے، اس پر پی ٹی آئی کے ووٹرز کو تشویش ہے۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ میں چالیس ایم پی ایز سے ملا ہوں، سب کو پنجاب کی طرزِ حکمرانی پر تشویش ہے، میرے لیے اعزاز ہے کہ پی ٹی آئی کا حصہ رہا، جیسی تبدیلی آرہی ہے، پی ٹی آئی کے سنجیدہ لوگوں کو فعال ہونا پڑے گا۔

علیم خان کے گھر گزشتہ رات پی ٹی آئی کے ہم خیال ارکان کے اعزاز میں بھی عشائیہ ہواتھا، تقریب میں پی ٹی آئی کے 24 سے زائد ارکان نے شرکت کی تھی،حامی ارکان سے رائے لینے کے بعد صف بندی کا فیصلہ کیا گیا۔

دوسری طرف جہانگیر ترین کا بھی علیم خان سے رابطہ ہے اور دونوں نے ہم خیال گروپ کے نام سے عملاً پارٹی کے اندر ایک پریشر گروپ بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

واضح رہے جہانگیر ترین شوگر بحران میں الزامات کی ذد میں آ کر احتساب کی زد میں آئے اور علیم خان کو بھی نیب کی تحقیقات کے سبب وزارت چھوڑنا پڑی اور دونوں سے وزیراعظم نے احتساب کی وجہ سے فاصلہ کرلیا تھا۔

جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہونیوالے اجلاس میں تین صوبائی وزراء سمیت 19 اراکین پنجاب اسمبلی موجود ہیں، جن میں عون چوہدری، آصف نکئی (مسلم لیگ ق)، اسلم بھروانہ، غلام رسول سنگھا، بلاول وڑائچ، زوار وڑائچ، سلمان نعیم، افتخار گوندل، نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، اجمل چیمہ، عبدالحئی دستی، طاہر رندھاوا اور قاسم گنگاہ شامل ہیں۔

Comments are closed.