نواز شریف کو واپس لانے کیلئے پاکستان و برطانیہ میں معاہدہ

53 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)نواز شریف کو واپس لانے کیلئے پاکستان و برطانیہ میں معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے اور دسمبر کے آخر تک فریقین دستخط کر دیں گے.

اس حوالے سے انگریزی روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے برطانیہ کے ساتھ دو طرفہ ’ ریڈمیشنز معاہدہ‘ پر مذاکرات کو حتمی شکل دے دی ہے.

بتایا جاتا ہے کہ اس معاہدہ کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی برطانیہ میں غیر قانونی طور پر قیام کی وجہ سے وطن واپس لایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگست کے شروع میں ملک کے محکمہ داخلہ کی جانب سے طبی بنیادوں پر برطانیہ میں اپنے قیام کو مزید بڑھانے سے انکار کے بعد شہباز شریف نے برطانوی امیگریشن ٹریبونل میں اپیل دائر کی تھی۔

برطانیہ کے ہوم آفس کے مستقل سیکریٹری میتھیو رائکرافٹ نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیاتھا جس میں غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کے لیے ایک معاہدے کو حتمی شکل دی گئی۔

اس دوران میتھیو رائکرافٹ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر نے برطانیہ-پاکستان ریڈمیشنز معاہدے پر مذاکرات کو حتمی شکل دی، جس سے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کو یقینی بنایا جائے گا.

ایسے تمام افراد کو واپس لایا جا سکے گا جن کے برطانیہ یا پاکستان میں رہنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے، اس حوالے سے اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے بیان بھی جاری کیا گیا ہے.

بیان میں فیصلہ سے متعلق کہا گیا کہ یہ معاہدہ پاکستان کی وفاقی کابینہ کو آنے والے ہفتوں میں پیش کیا جائے گا جس پر کابینہ کی منظوری سے رواں سال کے آخر تک عملدرآمد کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ برطانیہ اور پاکستانی حکام کے درمیان مجرمانہ ریکارڈ کا اشتراک کرنے کے قابل بنائے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان قانون نافذ کرنے والے موثر تعاون میں مدد ملے۔

بیان میں ہائی کمیشن نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ گہرے اور باہمی فائدہ مند تعلقات کے حصے کے طور پر ہجرت پر ایک موثر شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

برطانوی عہدیدار نے دورے کے دوران برطانوی ہوم آفس کے نئے امیگریشن سسٹم کے بارے میں بھی بات کی جو برطانیہ کا سفر کرنے کے خواہشمندوں کے لیے عالمی کھیل کے میدان کو برابر کر دے گا۔

بیان میں ہائی کمیشن نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی طلبہ نئے گریجویٹ راستوں سے مستفید ہوں گے جس سے انہیں برطانیہ کی جاب مارکیٹ میں ہنر مند کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا۔

رپورٹ میں شہزاد اکبر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں دونوں ممالک کے درمیان بین وزارتی ملاقاتوں میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا۔اس سے قبل برطانوی حکومت پاکستان واپس بھیجے جانے والے لوگوں کے ڈیٹا اور دیگر ریکارڈ فراہم نہیں کرتی تھی۔

رپورٹ کے مطابق نئے معاہدے کے تحت جن لوگوں کے ویزوں کی میعاد ختم ہو چکی ہے، جنہوں نے غیر قانونی طور پر قیام کیا
انہیں پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا اور ان کی تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔

Comments are closed.