افغانستان کو بھارتی گندم پاکستان کے راستے لے جانے پر غور کی یقین دہانی

افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات

57 / 100

فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )افغانستان کو بھارتی گندم پاکستان کے راستے لے جانے پر غور کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،وزیراعظم عمران خان نے افغان وفد سے کہا آپ کی درخواست پر غور کریں گے ،انھوں نے افغان وفد سے کہا کہ امید ہے افغانستان کی عبوری حکومت عالمی برادری کے ساتھ تعمیری رابطے جاری رکھے گی۔

افغان وفد کی ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی،وفد میں عبوری وزیر خزانہ ، وزیر صنعت و تجارت اور دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی شامل تھے۔

وزیراعظم آفس کے علامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان اور عوام کو درپیش مسائل پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے تعاون کا اعادہ کیا اور انھیں یقین دہانی کرائی کہ افغان وفد کی بھارت سے گندم پاکستان کے راستے درآمد کرنے کی درخواست پر بھی غور کیا جائے گا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پرامن، مستحکم، خودمختار، خوش حال افغانستان کی اہمیت پر زور دیا جو پاکستان اور خطے سے جڑا ہوا ہو، اور یہ بھی کہ سیکیورٹی اور انسداد دہشت گری کے اقدامات، افغان عوام کے حقوق کا احترام سے افغانستان میں مزید استحکام میں مدد ملے گی۔

عمران خان نے امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی عبوری حکومت عالمی برادری کے ساتھ تعمیری رابطے جاری رکھے گی اور موجودہ چیلنجز حل کرنے کے لیے مثبت اقدامات کرتی رہے گی۔

وزیراعظم نے افغان وفد کو بتایا کہ پاکستان مسلسل عالمی برادری سے مطالبہ کر رہا ہے کہ افغانستان میں امدادی کام فوری طور پر کیا جائے اور افغانستان کے منجمد اثاثوں کی فوری بحالی اور معاشی بحران سے بچنے کے لیے بینکنگ ٹرانزیکشنز کی سہولت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وزیراعظم نے افغانستان کے عوام کی سردیوں کے موسم میں انسانی بنیادوں پر تعاون سمیت ہر ممکن مدد جاری رکھنے کا بھی عزم کیا اور کہا
پاکستان افغانستان کو بنیادی ضروریات جیسے خوراک، گندم اور چاول، ایمرجنسی ادویات اور عوام کو درکار پناہ گاہوں کے لیے اشیا فراہم کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے انسانی بنیاد پر پاکستان کے راستے گندم بھیجنے کی پیش کش پر افغان بھائیوں کی درخواست پر پاکستان موجودہ حالات کے تناظر میں غور کریگا اور طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے دونوں ممالک کے شہریوں کی آمد ورفت، تجارت، ٹرانزٹ اور خطے میں ترقی اور خوش حالی کے فروغ کے لیے علاقائی رابطہ کاری کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

عمران خان سے چین، روس، امریکا اور پاکستان کے سینئر سفارت کاروں کی ملاقات

افغان وفد کی ملاقات سے پہلے وزیراعظم عمران خان سے چین، روس، امریکا اور پاکستان کے سینئر سفارت کاروں نے ملاقات کی جو پاکستان میں افغانستان کے حوالے سے ٹرائیکا پلس مذاکرات میں شرکت کے لیے اسلام آبادمیں موجود ہیں۔

وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ٹرائیکا پلس کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اسلام آباد میں افغانستان کی صورت حال اور درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے راستہ تلاش کرنے کے لیے ان کے کامیاب اجلاس مبارک باد دی۔

انہوں نے خطے کی سلامتی اور خوش حالی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت کو بھی نمایاں کیا،بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ میں مسلسل اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ افغانستان کا فوجی حل نہیں۔

وزیراعظم نے ملاقات کے دوران باہمی خدشات سے نمٹنے اور ٹرائیکا پلس ممالک کے مشترکہ مفاد کے فروغ کے لیے افغانستان میں عالمی برادری کی عملی سوچ اور تعمیری مذاکرات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

عمران خان نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری صورت حال کی سنگینی کا ادراک کرے گی اور افغان عوام کی مشکلات کے خاتمے میں مدد کے لیے منجمد اثاثوں کو بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے گی، وزیراعظم نے اس حوالے سے ٹرائیکا پلس کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔

افغان وزیر خارجہ کی ٹی ٹی پی سے مزاکرات میں سہولت کاری کی تصدیق

 

قبل ازیں افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ نے اسلام آباد میں آئی ایس ایس آئی میں سیمینار سے خطاب میں پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی بھی تصدیق کی تھی،اس موقع پرافغان عبوری وزیر خارجہ کا کہنا تھا ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ ہم کون سا ایسا عمل کریں جس سے امریکا سمیت دیگر ممالک ہمیں تسلیم کریں.

افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو بڑی فوج کی ضرورت نہیں ہے ہم مختصر اور باصلاحیت فوج تشکیل دیں گے، ہماری حکومت وسیع البنیاد ہے اور حکومت میں تمام قومیتیں شامل ہیں۔

Comments are closed.