ایبٹ آباد، 7جڑواں بچوں میں سے6انتقال کر گئے، ساتواں وینٹی لیٹر پر

48 / 100

فوٹو: فائل

ایبٹ آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)ایبٹ آباد کے نجی اسپتال میں ایک ہی ساتھ جنم لینے والے 7بچوں میں سے6انتقال کر گئے ہیں جب کہ ایک بچہ وینٹی لیٹر پر زندگی و موت کی کشمکش میں ہے۔

بٹگرام سے تعلق رکھنے والے قاری یار محمد کے گزشتہ ہفتے نجی جناح اسپتال میں بیک وقت پیدا ہوئے تھے ان کی اہلیہ ابھی بھی زیر علاج ہیں اور اطلاعات کے مطابق ابھی تک انھیں صرف دو کی موت کے بارے میں ہی بتایا گیاہے۔

میڈ یا سے گفتگو میں قاری یار محمد نے چھ بچوں کے انتقال کر جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاہے کہ 5بچے جناح انٹر نیشنل اسپتال میں ہی انتقال کر گئے تھے جب کہ ایک بچہ ایو ب ٹیچنگ اسپتال میں بچوں کی نرسری میں زندگی کی بازی ہار گیا۔

بچوں کے جنم لینے کی خبریں میڈیا کی زینت بنی تھیں لیکن اس کے بعد والدین پر کیا گزری اس کے بارے میں لوگ کم جانتے ہیں کیونکہ پیدائش کے24گھنٹے بعد ہی ایک بچہ انتقال کر گیا تھا۔

پہلی موت کے بعد چند گھنٹوں کے وقفہ سے دوسرا بچہ فوت ہوا جب کہ اس کی اگلی رات بیک وقت 3بچے لقمہ اجل بن گئے ، اب صرف ایک بچہ زندہ ہے اور وہ بھی وینٹی لیٹر پر موت و حیات کی کشمکش میں ہے۔

والد کا کہناہے کہ انھیں بچوں کی زندگی بچانے کیلئے اسپتالوں میں بہت مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے جب کہ ابھی تک ان کی اہلیہ کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ وہ ان کے چھ بچے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔

بتایا جاتاہے کہ بچے جب پیدا ہوئے تھے تو اس وقت پانچ بچوں کو وینٹی لیٹر کے بغیر رکھا گیا تھا اور ان کی صحت بہتر تھی، جب کہ جس بچے کو پہلے دن سے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا وہ تاحال وینٹی لیٹر پر ہی ہے۔

دونوں ہی اسپتالوں سے بچوں کی اموات کی تصدیق کی جا چکی ہے جب کہ ڈاکٹرز نے ان بچوں کی اموات کو پری میچور ڈیلوری قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بچے30ہفتوں کے تھے جن کے پھیپھڑوں میں استحطاعت کم ہو تی ہے۔

اس حوالے سے ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد کے نرسری وارڈ کے ڈاکٹر اکرام کا موقف ہے کہ پاکستان میں ایسے پری میچور بچوں کی، جو کہ جڑواں نہیں ہوتے، موت کی شرح سو میں سے 32 فیصد ہے۔

بچوں کے والد کے مطابق انھیں جہاں بچوں کی موت کا دکھ ہے وہاں ان کی زندگی کیلئے کوشش کرنے میں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا، نجی اسپتال میں اخراجات اور سرکاری اسپتال کے مسائل نے رلا دیاہے۔

Comments are closed.