پنجاب حکومت اور اپوزیشن قذافی سٹیڈیم میں مقابلے کیلئے تیار، 3میچز طے

فیاض الحسن چوہان حکومت اور حیدر گیلانی اپوزیشن کے کپتان مقرر

48 / 100

فوٹو: فائل

لاہور( زمینی حقائق ڈاٹ کام)پنجاب میں حکومت اور اپوزیشن ارکان میں رابطہ کی ایک مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے جہاں صوبائی وزیر فیاض الحسن اور پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سید حید ر گیلانی نیکرکٹ میچز کھیلنے کا فیصلہ کرلیاہے۔

ذرائع کے مطابق یہ پیش رفت تب سامنے آئی ہے جب پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید حیدر گیلانی نے تحریک انصاف کے ترجمان و صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کو اپوزیشن کی ٹیم سے کرکٹ میچز کھیلنے کی پیشکش کی۔

فیاض الحسن چوہان نے بخوشی دعوت قبول کرتے ہوئے ان سے کہا کہ اپوزیشن ٹیم تیار کرے میں بھی تیار کرتاہوں، سید حیدر گیلانی نے کہا کہ آپ اپنی ٹیم تیار کریں ہماری ٹیم تو پہلے سے تیار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بعد دنو ں میں یہ طے پایا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کا کرکٹ کے میدان میں ٹاکرا قذافی اسٹیڈیم میں اکتوبر میں ہوگا اور دونوں ٹیموں کے کپتان بھی یہی دو ہوں گے۔

ذرائع کا کہناہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کرکٹ میچ کے لیے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان سے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سید حیدر گیلانی نے ملاقات کر کے مشاورت کی کی جس کے بعد طے پایا کہ میچز قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔

حکومتی ٹیم کے کپتان فیاض الحسن چوہان ہوں گے جبکہ اپوزیشن ٹیم کے قیادت حیدر گیلانی کریں گے اور ایک ہی دن میں ٹیپ بال سے 6، 6 اوورز کے 3 میچرکھیلے جائیں گے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے پانے والے ان میچز میں پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پیپلز پارٹی کے علاوہ اپوزیشن اور حکومتی اتحاد کے ارکان اسمبلی بھی شریک ہوں گے ۔

اپوزیشن کے ساتھ کرکٹ میچز کے حوالے سے فیاض چوہان کا کہنا ہے کہ کھیل کے میدان میں اچھا میچ کھیلا جائے گا وقت بتائے گا کہ کس کی ٹیم مضبوط ہے، حیدر گیلانی نے کہا کہ میدان میں سامنا کیلئے حکومتی ٹیم تیاری کرکے آئے۔

ذرائع کا کہناہے پنجاب اسمبلی میں سیاسی گرما گرمی کے بعد کرکٹ کے میدان میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مثبت پیش رفت ہے اس میں سیاسی بالغ نظری کا پہلو بھی نمایاں ہواہے۔

حزب اختلاف اور ٹرثری بینچز کے میدان میں کھیلنے سے کئی چھوٹی موٹی تلخیاں بھی دور کرنے میں مدد ملے گی اور سیاسی جماعتوں کے درمیان پالیسی امور کے علاوہ پائی جانے والی چپلقش بھی دور کرنے میں مدد ملے گی۔

Comments are closed.