مکہ و مدینہ میں موسیقی کی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے


اسلام آباد(پریس ریلیز) تحریک دفاع حرمین شریفین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کے علماء اور عوام حفاظتی اقدامت کے تحت 60 ہزار لوگوں کو حج کروانے پر سعودی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار تحریک دفاع حرمین شریفین کے اعلی سطحی اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت قائمقام صدر سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کی۔اس موقع پر سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے اجلاس کو تازہ ترین صورت حال اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ دی۔

اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں سعودی حکومت کو بہترین حج انتظامات کرنے اور وباء کے باوجود ساٹھ ہزار لوگوں کو حج کروانے پر مبارک باد دی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ اگر کرونا کے باوجود پوری دنیا سے لاکھوں زائرین کو بلایا جاتا تو خدشہ تھا کہ بڑے پیمانے پر بیماری پھیل جاتی ۔موجود حکومت نے حرمین شریفین کی توسیع اور زائرین کی خدمات کے لیے تاریخی اقدامات کیے ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ان کے خلاف ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہےاور موسیقی وغیرہ کی تصاویر شئیر کی گئی ہیں۔گورنر مکہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں اس طرح کی کوئی سرگرمی نہ ہو رہی ہے اور نہ ہی اس کی اجازت ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ پاکستان اور پوری دنیا کے مسلمانوں کا سعودی عرب اور ارض حرمین کے ساتھ ایک روحانی تعلق ہے۔اور سعودی عرب نے اس ذمہ داری کو ہمیشہ محسوس کیا ہے۔رابطہ عالم اسلامی پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے مصروف عمل ہے۔

انھوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی بھی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے ساتھ بھی مکالمہ کر رہے ہیں۔اور دنیا کو امن اعتدال اور رواداری کا پیغام دے رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مثالی تعلقات ہیں۔کچھ عناصر جان بوجھ کر ان کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔لیکن ان کی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔قران و سنت کا نظام ہی سب سے افضل ہے اور اسی کی برکات سے ہم دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں.

اجلاس میں تحریک دفاع حرمین شریفین کے
سرپرست سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، قائم مقام صدر سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، نائب صدر مولانا شاہ اویس نورانی ،سیکرٹری جنرل مولنا فضل الرحمان خلیل، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولنا صاحبز زادہ زاہد محمود قاسمی اور سیکرٹری اطلاعات پروفیسر سجاد قمر شریک ہوئے.

Comments are closed.