ٹک ٹاک’کااستعمال اور آگے شئیر کرنا حرام ہے، جامعہ بنوری ٹاون

کراچی(زمینی حقائق ڈاٹ کام) ٹک ٹا ک کے خلاف ایک اور فتویٰ سامنے آیا ہے جامعہ اشرفیہ کے بعد جامعہ بنوری ٹاون نے بھی ٹک ٹاک کےاستعمال حرام قرار دے دیا۔

جامعہ بنوری ٹاؤن کے ٹک ٹاک کے استعمال کے حوالے سے فتویٰ میں کہا گیا کہ دور حاضر میں ٹک ٹاک سوشل میڈیا کا انتہائی خطرناک فتنہ ہے اور شرعی نقطہ نظر سے اس ایپ کا استعمال قطعی حرام ہے۔

فتوے میں کہا گیا کہ اس میں جان دار کی تصویر کشی اور ویڈیو سازی ہوتی ہے جو فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ اور شرعاََ قطعی حرام ہے۔

ٹک ٹاک پاکستان میں کئی بار پابندی لگنے کے باوسب سے زیادہ استعمال کی جانے والی موبائل ایپ ہے، جبکہ اسنیک ویڈیو نے بھی حال ہی میں مقبولیت حاصل کی ہے۔

اس سے ایک دن پہلے جامعہ اشرفیہ کی جانب سے 2 مشہور ترین موبائل ایپس ٹک ٹاک اور اسنیک ویڈیو کے حوالے سے فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔

جامعہ اشرفیہ کے مفتی ذکریا نے کہا گندی اور بے ہودہ ویڈیو ایمان کے خاتمے کا باعث ہیں۔ انھوں نے ٹاک ٹاک اور اسنیک ویڈیو کو بے ہودگی پھیلانے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے ان موبائل ایپس کا استعمال حرام قرار دیا۔

مفتی ذکریا کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک اور اسنیک ویڈیو ایپ کی گندی اور بیہودہ ویڈیوز ایمان ختم کرنے والی چیزیں ہیں لہذا ان ایپلی کیشنز کو استعمال کرتے ہوئے ویڈیوز بنانا اور انہیں آگے بھیجنا بھی حرام ہے۔

فتویٰ میں واضح کیا گیا کہ چونکہ ان موبائل ایپس کے ذریعے بے حیائی پھیلائی جاتی ہے اور پھر اس بے حیائی کی تشہیر بھی جاتی ہے، لہذا ان چیزوں سے بچنے کی کوشش کی جائے۔

مفتی ذکریا نے اس حوالے سے مزید کہا ہے کہ مذکورہ موبائل ایپس کا مثبت یا منفی دونوں لحاظ سے استعمال حرام ہے، ہمارے نوجوان عموماً غلط اور صحیح کے استعمال میں محتاط نہیں ہوتے.

Comments are closed.