پاکستان مسلم لیگ ن کا سٹے آرڈر پر پرویز الٰہی کو اختیارات ملنے پر اعتراض

50 / 100

لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کا سٹے آرڈر پر پرویز الٰہی کو اختیارات ملنے پر اعتراض، پنجاب کے عوام سے زیادتی قرار دیتے ہوئے عدالت سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا.

لاہور میں پریس کانفرنس میں وفاقی وزراء جواجہ سعد رفیق، طارق چیمہ اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عدالت سو موٹو لے اور پنجاب کو معاشی اور کرپشن کی تباہی سے بچائے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں آئینی ادارے اور جمہوریت کی بنیاد ہیں، گورنر کی آئینی ذمہ داری تھی کہ وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں.

سپیکر کو کہا گیا آپ نے اجلاس نہیں بلانا ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے، اگر آپ کے پاس بندے پورے ہیں تو صبح اعتماد کا ووٹ لے لیں معاملہ ختم ہو جائے۔

انھوں نے کہا کہ پرویز الٰہی نے کہا ہمارے 99 فیصد لوگ اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں، عمران خان نے پنجاب اور خیبر اسمبلی توڑنے کی بات کی، باپ بیٹے نے ایک پراجیکٹ میں اربوں کی دیہاڑی لگائی ہے، ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن کا بازار گرم ہے.

اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم ایک آئینی تبدیلی کے ذریعے عمران خان کی گورنمنٹ کو نکال کر وفاقی گورنمنٹ میں آئے، ہم نے شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت بنائی.

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت حکومت میں آئے جب ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا،عمران خان کی گزشتہ پونے 4 سالہ پالیسیوں نے پاکستان کو بالکل ڈیفالٹ اور فالٹ کی لائنز پر لاکھڑا کر دیا تھا۔

خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی تمام خرابیوں اور گناہوں کا بوجھ ہم نے اٹھایا، ہم نے اپنی سیاست داؤ پر لائی اور ریاست کا دفاع کیا، ہم نے شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کو خطرناک صورتحال سے نکالا.

انھوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی، عمران خان اور ان کے سہولت کاروں نے ہمیں کام نہیں کرنے دیا،یہ مسلسل ہمارے راستے میں کھایاں اور گڑھے کھود رہے ہیں۔

وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ چودھری شجاعت کا بھی کہنا ہے کہ اسمبلیوں کے ساتھ ایسا مذاق ٹھیک نہیں، اتحادی حکومت آئندہ بھی عوام کے حق میں اچھے فیصلے کرے گی، اعتماد کے ووٹ والے دن ثابت ہوگا کہ کتنے لوگ چودھری شجاعت کے زیر اثر ہیں.

واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب میں عدالت کے اسٹے آرڈر پر ہی ن لیگ حمزہ شہباز 2 ماہ سے زیادہ مدت تک اختیارات کے ساتھ عدالتی حکم پر بطور وزیر اعلیٰ براجمان رہ چکے ہیں.

Comments are closed.