سارہ قتل کیس، سینئر صحافی ایاز امیر کو رہا کرنے کا حکم

45 / 100

فائل:فوٹو

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سارہ قتل کیس میں سینئر صحافی ایاز امیر کو رہا کرنے کا حکم دیدیاہے ۔ عدالت نے کہا کہ ایاز امیر کے خلاف ابھی تک کوئی ثبوت نہیں۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں کینڈین نژاد پاکستانی شہری سارہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزم ایاز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس نے ایاز امیر کے مزید پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ پولیس کے پاس ایاز امیر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، اس گھر سے ایاز امیر کا 35 سال سے کوئی تعلق نہیں، انہیں اس کیس سے ڈسچارج کریں۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ ابھی تک میں جو ثبوت ملا ہے وہ یہ کہ ایاز امیر اور بیٹے شاہ نواز کا واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہوا ہے، شادی کے بعد چکوال میں مقتولہ کی موجودگی ثابت ہے، مقتولہ کے والدین کے پاس سارے ثبوت ہیں۔

عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ایاز امیر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ایاز امیر کے خلاف ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ، لہذا انہیں ڈسچارج کیا جاتا ہے۔

Comments are closed.