وزارت داخلہ شہباز گل تشدد الزامات پر انکوائری کرائے،اسلام آباد ہائی کورٹ

45 / 100

فائل: فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے شہباز گل پر تشدد کی تحقیقات کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔عدالت نے کہا کہ وزارت داخلہ شہباز گل تشدد الزامات پر انکوائری کرائے۔

ہائی کورٹ نے حکم نامے مین کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے شہباز گل پر تشدد کی تردید کی ، شہباز گل کے اڈیالہ جیل پہنچنے پر ان کا ظاہری معائنہ ریکارڈ میں درج کیا گیا ، میڈیکل آفیسر نے رجسٹر میں لکھا شہباز گل کے جسم پر متعدد زخم اور نشانات موجود تھے، قیدیوں سے متعلق رولز کے مطابق شہباز گل کا فوری طبی معائنہ ہونا چاہیے تھا۔

عدالت نے کہا کہ قانون کے مطابق جیل حکام پابند تھے کہ سیشن جج اور انچارج پراسیکوشن کو رپورٹ کرتے، جیل حکام نے شہباز گل پر تشدد کی سیشن جج نا ہی ایڈووکیٹ جنرل کو اطلاع دی ،شہباز گل کے معائنہ کے لیے 13 اور 15 اگست کو میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ، پولیس کے مطابق شہباز گل نے میڈیکل بورڈ سے طبی معائنہ کرانے سے انکار کیا۔

عدالت نے کہا کہ میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کی صحت پر رپورٹ دی تاہم تشدد کا کوئی ذکر نہیں کیا ، شواہد اکٹھے کرنے کی آڑ میں کسی ملزم پر تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، آئین اور عدالتیں قیدیوں کے حقوق اور تشدد سے بچانے کے محافظ ہیں، شہباز گل پر تشدد کے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، وزارت داخلہ شہباز گل تشدد الزامات پر انکوائری کرائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ ریٹائرڈ ہائی کورٹ جج کی سربراہی میں انکوائری افسر مقرر کرے ، شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے دوران ایس ایس پی رینک کا افسر سپروائز کرے گا ، سپروائز کرنے والا افسر یقینی بنائے کہ ریمانڈ کے دوران ملزم پر تشدد نا ہو۔

Comments are closed.