اجتماعتی استعفے، لانگ مارچ میں ناکامی، پی ڈی ایم آڈیو کے پیچھے چل پڑی

53 / 100

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس میں اجتماعتی استعفے، لانگ مارچ میں ناکامی، پی ڈی ایم آڈیو کے پیچھے چل پڑی ہے،مولانا فضل الرحمان استعفوں کے حامی ہیں لیکن دیگر جماعتیں ساتھ نہیں دے رہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والی اجلاس کے بعدپی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کے خلاف آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان 6 دسمبر کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں منگل کو ہونے والے اجلاس میں پارلیمنٹ سے اجتماعی استعفوں اور لانگ مارچ سمیت مختلف آپشنز زیر غور آئے لیکن اپوزیشن جماعتیں ان آپشنز پر سیم پیج پر نہیں تھیں اس لئے کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے فروری میں لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ اور پارلیمنٹ سے اجتماعی استعفے دینے کی تجویز پیش کی، لیکن مسلم لیگ ن کی طرف سے انھیں مثبت جواب نہیں ملا۔

اجلاس میں متذکرہ دونوں آپشنز کو پس پشت ڈال کر قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر غور کیا گیا اور اس تجویز پر مزید جائزہ کیلئے 6دسمبر کے سربراہی اجلاس میں مشاورت کرنے پر اتفاق ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جب پی ڈی ایم اجلاس میں اجتماعی استعفوں کی تجویز پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا تو پھر موضوع تبدیل کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر بھی مشاورت شروع کی گئی۔

اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں وقت گزاری کیلئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک پر آراء دی گئیں اور حکومت کے خلاف آگے بڑھنے کی بجائے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کا معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیاگیا۔

پی ڈی ایم میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اور دیگر سیاسی جماعتوں کی قیادت نے شرکت کی ، جب کہ شہباز شریف اور مریم نواز نے ویڈیو لنک پر اظہار خیال کیا۔

اپوزیشن اتحاد نے استعفوں اور لانگ مارچ کے مشکل فیصلے کو چھوڑ کر سابق چیف جسٹس کا آڈیو کلپ کو موضوع بنایا اور کہا گیا کہ منتخب وزیراعظم نواز شریف کو سازش سے نکالنے کے تسلسل کا ایک اور ثبوت ہے، جس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے غیر حاضر اراکین کو شوکاز نوٹس دیا جائے گا، تاہم اس حوالے سے بظاہر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔

Comments are closed.