کثمیری حریت رہنما علی گیلانی انتقال کرگئے، پاکستان میں سوگ کااعلان


سری نگر(ویب ڈیسک)بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی91سال کی عمر میں انتقال کرگئے وہ طویل عرصہ سے علیل تھے ، پاکستان کا حریت رہنما کے انتقال پر سوگ کااعلان، آج قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سینئر کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی طویل عرصے سے علیل تھے، ان انتقال آج سرینگر میں ہوا ہے وہ کافی عرصہ سے گھر میں نظر بند تھے۔

ایک اور حریت رہنماعبدالحمید لون نے سید علی گیلانی کے انتقال کی تصدیق کی اور کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے بانی سید علی شاہ گیلانی اب ہم میں نہیں رہے، ان کے مطابق سینئر حریت رہنما کا انتقال یکم اگست کو رات 10بجے ہواہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے تھے،مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی میں سید علی گیلانی کا اہم کردار رہا، وہ پہلے جماعت اسلامی کا حصہ تھے تاہم بعد میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ بنے۔

سید علی گیلانی نے تحریک حریت کے نام سے اپنی جماعت بنا لی تھی،ان کی نماز جنازہ جمعرات کو سری نگر کے مزار شہدا میں ادا کی جائے گی۔مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے سینئر حریت رہنما علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علی گیلانی پوری زندگی کشمیر کے عوام اور ان کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔

عمران خان نے کہا کہ فریڈم فائٹر سید علی گیلانی کے انتقال کا سن کر بہت افسوس ہوا، انہوں نے بھارتی فوج کی قید اور صعوبتوں کو برداشت کیا لیکن اپنے عزم پر قائم رہے۔

وزیراعظم نے کہا ہم پاکستان میں ان کی جرات مندانہ جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے یہ الفاظ یاد رہیں گے کہ ‘ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ سید علی گیلانی کے انتقال پر آج قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور آج سرکاری سطح پر یوم سوگ منایا جائے گا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے حریت رہنما کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

کشمیری رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے ٹوئٹ کرکے کہا محترم سید علی گیلانی آج رات 10 بجے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے،
ان کا کہنا تھا کہ کاش وہ آزاد کشمیر کی جھلک دیکھ پاتے لیکن ان کی زندگی کی جدوجہد ہمارے لیے جبر کے خلاف ڈٹے رہنے کی مثال ہے۔

مشعال ملک نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں بھارت کی بزدل قابض فورسز سید علی گیلانی کے اہلخانہ کو دھمکیاں دے رہی ہے کہ وہ ان کی لاش کو 30منٹ میں دفنا دیں یا پھر وہ ان کی لاش کو سرینگر سے دور کسی بے نام قبر میں دفنا دیں گے۔

چیئرمین کشمیر پر پارلیمانی کمیٹی شہر آفریدی نے سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قابض بھارتی فورسز نے اپنا بھیانک چہرہ دکھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں نافذ کردی ہیں اور انٹرنیٹ سروس منسوخ کردی ہے۔

شہر یار آفریدی نے بھی مشعال ملک کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پولیس سیدعلی گیلانی کی لاش حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے تاکہ عوام کو نماز جنازہ میں شرکت سے روکا جا سکے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی ہمیشہ اپنے اصولوں پر کاربند رہے، ان سے اختلاف کے باوجود ان کی ہمیشہ عزت کی، تحریک حریت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی تھے۔

سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جابرانہ قبضے کے سخت مخالف تھے اور انہوں نے کئی سالوں تک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی قیادت کی،وہ 1972، 1977 اور 1987 میں تین مرتبہ جموں و کشمیر کے حلقہ سوپور سے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوتے رہے۔

Comments are closed.