امن میں امریکہ کے شراکت دار ہیں جنگ میں ہر گز نہیں، وزیرعظم


اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام) وزیراعظم عمران خان نے امریکہ پر واضح کردیاہے کہ پاکستان امن کیلئے امریکہ کے ساتھ چل سکتاہے جنگ کیلئے نہیں، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور فیصلہ وہی تسلیم کریں گے جو خود افغانی اپنے لئے کریں گے۔

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے ایک گھنٹے سے زیادہ وقت کی تقریر میں اپوزیشن بنچز سے ارکان بھی وزیراعظم کے ہم آواز ہو گئے اور اس دوران جے یو آئی ف کے اراکین نے بھی ڈیسک بجا کر وزیراعظم کو داد دی اور ان کے موقف کی تائید کی۔

عمران خان نے بجٹ تقریر کاآغاز اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر مزاکرات کی دعوت دے کر کیااور کہا کہ 1970سے تمام انتخابات متنازعہ رہے ہیں اور جب تک ہم نے انتخابی اصلاحات نہ کیں انتخابات پر انگلیاں اٹھتی رہیں گی۔

یہاں سے وزیراعظم عمران خان بجٹ کا موضوع اور گیئر بدلتے ہوئے خارجہ پالیسی کا ذکر شروع کیا، ان کاکہنا تھا کہ جب اپوزیشن میں تھا توملک نے فیصلہ کیا کہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہوں۔

انھوں نے کہا کہ میں نے اس وقت بھی اس فیصلے کا ساتھ نہیں دیاجب ہم امریکی جنگ میں شامل ہوئے تواس وقت بھی جنگ میں شمولیت کی مخالفت کی تھی، امریکی جنگ میں شامل ہونا ہماری حماقت تھی، میری بات سمجھنے یا غور کرنے کی بجائے مجھے طالبان خان کہا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ امریکی جنگ میں ڈیڑھ سو ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، 70 ہزار افراد شہید ہوئے، امریکی جوکہتے رہے مشرف حکومت کرتی رہی، مشرف نے کتاب میں لکھا پیسے لے کرلوگوں کوامریکیوں کے حوالے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈرون حملوں کی اجازت دی گئی انھوں نے سوال کیا کہ 30 سال سے ایک دہشت گرد برطانیہ میں بیٹھا ہوا ہے توکیا برطانیہ ڈرون حملہ کرنے کی اجازت دے گا؟ امریکا ہمارا دوست ہے اورہمارے ہی ملک میں ڈرون حملے کرتا رہا۔

عمران خان نے کہا کہ مائیک مولن نے کھلی سماعت میں کہا امریکا ڈرون حملے حکومت پاکستان کی اجازت سے کررہا ہے، کھلی سماعت میں کہاگیا کہ حکومت پاکستان اپنے عوام سے کیوں جھوٹ بولتی ہے؟ اسامہ بن لادن پر ایبٹ آباد میں امریکا نے حملہ کیا ۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ ہمارا دوست کون ہے اور دشمن کون ہے، دونوں طرف پاکستانی مارے جارہے تھے ، انھوں نے ایک بار پھر سوال کیا کہ کیا کوئی دوست ملک اپنے اتحادی کے ملک میں بمباری کرتا ہے؟

انھوں نے کہا کہ اس وقت کی حکومت کا حوصلہ نہیں تھا کہ وہ امریکا کو انکار کرتے، ڈرون حملوں کی اجازت بھی دی گئی اور ہم ڈرون حملوں کی مذمت کرتے رہے،، عوام سے جھوٹ بولا جاتا تھا،کیا یہ اتحاد تھا کہ ہم پر ہی بمباری کی گئی اور ساتھ دینے کا اعتراف بھی نہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ افغانستان کی جنگ نہیں جیت رہا تھا ہمیں برا بھلا کہا گیا، ہم پر افغان معاملے میں دوہری پالیسی کا الزام عائد کیا گیا، ہم افغانوں کو جانتے ہیں، ہمارے بھائی ہیں، انہوں نے کبھی بیرونی مداخلت برداشت نہیں کی۔

عمران خان کی تقریر پر اپوزیشن ارکان نے بھی ڈیسک بجائے

انھوں نے یہ بات قوم کے سامنے رکھ دی کہ اب بھی ہمیں کہا جارہاہے کہ طالبان کو ٹیبل پر لے آئیں اور خود امریکہ نے افغانستان سے جانے کی تاریخ دے دی، مجھے سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان امریکا کواڈے دے گا؟

عمران خان نے واضح کیاکہ ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں جو افغان عوام چاہتے ہیں، ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں یہی ہمارے مفاد میں ہے، ہم ان کے ساتھ ہیں، پاکستان اب کسی صورت اپنی خودمختاری پرسمجھوتا نہیں کرے گا۔

دنیا سن لے ہم امریکا کے ساتھ امن کے شراکت دارہیں جنگ کے ہرگزنہیں ہیں، وزیراعظم عمران خان کے ‘دہشت گردی کیخلاف جنگ’ پر مؤقف پر اپوزیشن ڈیسک بھی بج اٹھے اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ارکان نے حمایت میں ڈیسک بجائے۔

بجٹ تقریر کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے، یہ سبسڈی آٹا گھی چینی وغیرہ پر ملے گی، یوٹیلٹی اسٹورز پر ڈیٹا موجود ہوگا جبکہ 90 ہزار انڈر گریجویٹ طلبہ کو اسکالرشپ دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا سارے کسانوں کو رجسٹر کررہے ہیں، 13 ایکڑ سے کم اراضی والے کسان کو سبسڈی دیں گے، کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کی براہ راست مدد کریں گے جبکہ زرعی شعبے میں ٹیکسز پر ایک ارب روپے کی چھوٹ دی ہے۔

انتخابی اصلاحات نہ کیں تو انتخابی نتائج پر انگلیاں اٹھتی رہیں گی


اس سے قبل وزیراعظم نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کی دعوت دینے ہوئے یہ باور کرایا ہے کہ ملک میں 1970کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے سب متنازع ہی رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ انتخابات کو قابل قبول بنانے کیلئے ہم نے اصلاحات کی ہیں ان پر ابھی بحث ہونی ہے ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن لڑنے والوں کو اس بات کی فکر نہ ہو کہ دھاندلی سے ہار جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ای وی ایم مشین ہوتو پولنگ ختم ہونے پر سب رزلٹ آجاتا ہے، اگر ہم اصلاحات نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں یہی سلسلہ ہوگا انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم اپوزیشن کی تجویز کو بھی سننے کیلئے تیار ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات جمہوریت کا مستقبل ہے، 2018کے الیکشن میں اپوزیشن نے پہلے دن ہی کہا کہ انتخابات ٹھیک نہیں ہوئے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کیسے ٹھیک نہیں ہوئے ہم تو معاملا عدالت میں بھی لے کر گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت اور اپوزیشن کی بات نہیں بلکہ جمہوری مستقبل کا مسئلہ ہے، ایسے الیکشن ہونے چاہئیں جن کے نتائج ہارنے والے بھی تسلیم کریں، اگر ہم نے الیکشن اصلاحات نہ کیں تو آئندہ بھی دھاندلی کے الزامات لگتے رہیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ وزیرخزانہ نے میرے نظریہ کے مطابق بجٹ بنایا، جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تھا، معیشت کو بہتر کرنے کیلئے ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑے، اسی وجہ سے عوام کو مشکلات پیش آئیں اور اب بھی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس مشکل وقت میں سعودی عرب اور چین نے ہماری مدد کی اور ہمیں دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے پوری کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پا س جانا نہ پڑے، مگر دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے اس کے پاس جانا پڑا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے اکابرین نے یہ نظریہ ریاست مدینہ سے لیا تھا، ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اکابرین کے اصولوں پر واپس جائے، کیونکہ اگر ہم اس نظریہ سے پیچھے ہٹ جائیں تو مقصد ختم ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ جب حضور اکرمﷺ مدینہ پہنچے تو انہوں نے ریاست مدینہ میں جو اصول طے کئے اس کی گواہ دنیا کی تاریخ ہے، اس ریاست کے قیام کے 13 سے 14 سال کے اندر قیصر و کسریٰ نے اس کے آگے گھٹنے ٹیک دیے۔

عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ پاکستان نے اگر آگے بڑھنا ہے تو ریاست مدینہ کے ان تین اصولوں انسانیت، انصاف اور خودداری پر عمل کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس بار گندم، چاول اور مکئی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی کیونکہ پیسہ پہلی بار کسانوں کو براہ راست منتقل ہوا جو انہوں نے فصلوں پر لگایا، ہم نے فیصلہ کیا کہ کسان کو گنے کا پیسہ بروقت ملے، اسی وجہ سے ریکارڈ پیداوار ہوئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پانچ سو ارب روپے کامیاب پاکستان کے لیے رکھا ہے، چالیس سے پچاس فیصد نچلے طبقے کو اس کامیاب پاکستان پروگرام میں لارہے ہیں، جس میں بلاسود قرض دیا جائے گا، کسانوں کو تین لاکھ روپے تک قرض دیا جائیگا۔

عمران خان نے بتایا کہ جب کوئی فرد بیمار ہوتا ہے تو قرض کی وجہ سے سارا گھر غربت میں چلا جاتا ہے، پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے تمام عوام کو ہم ہیلتھ انشورنس دیں گے، ترقی یافتہ ملکوں میں ہیلتھ پریمیئم دینا پڑتا ہے مگر ہم مفت دے رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ اب کسی بھی اسپتال میں استعمال ہوسکتا ہے، حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ اسپتال بنائے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ محکمہ اوقاف اور متروکہ املاک کی سستی زمینیں اسپتالز کے لئے دیں گے۔

Comments are closed.