عمران خان احسان فراموش، غصے سے بھرا شخص ہے، شہباز شریف


فوٹو: فائل

لندن(دیب ڈیسک)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے ایسے شخص سے کوئی بات نہیں ہو سکتی جو ابھی تک اپوزیشن کیخلاف دشنام طرازی کرتے ہیں،عمران خان سے جتنی جلدی جان چھڑا لی جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔

شہباز شریف نے لندن میں پریس کانفرنس میں کہا کہ آج میں یہاں آشیانہ ہاوٴسنگ کیس سے متعلق بات کروں گا، مجھے صاف پانی کیس میں بلایا گیا اور آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ہمیں سرخرو کیا اور میری ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کر دی۔

انھوں نے کہا عدالت نے مجھے میرٹ پر ضمانت دی،کل ایک دفعہ پھر جھوٹ اور سچ کو الگ کر کے دکھایا گیا، اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، عدالت نے کہا کہ شہباز شریف نے کہاں غلطی کی ہے۔

شہباز شریف نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ وہاں 100 روز سے زائد کرفیو نافذ ہے اور ظلم وبربریت جاری ہے، مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے یکجہتی ضروری ہے لیکن ہمیں ملک کی سیاسی صورتحال پر تشویش ہے۔

انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی پوری ٹیم کی بے گناہی سامنے آ رہی ہے، عظیم منصوبوں کا کریڈٹ نواز شریف اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے، پاکستان میں 2014ء سے پہلے 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی۔

چین کی مدد سے ہزاروں میگاواٹ کے منصوبے لگائے گئے، جن میں سے پانچ ہزار میگاواٹ کے منصوبوں کو اپنے وسائل سے شروع کیا۔ نواز شریف نے 5 سال میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ پورا کیا۔

عمران خان سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایسا احسان فراموش اور غصے سے ہوا بھرا شخص اور پاکستان کی 71 سالہ تاریخ میں ایسا جھوٹا وزیراعظم نہیں دیکھا،عمران نیازی یوٹرن کے ماسٹر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپوزیشن کیخلاف جھوٹے مقدمات بنوائے اور اپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگایا، ہم پر جھوٹے مقدمات بنا کر زہر اگلا گیا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملک میں غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہے،آج مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے،حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آشیانہ اقبال ہاوٴسنگ اور رمضان شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست نیب کی جانب سے واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی ہے۔ نیب نے ضمانت منسوخی کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Comments are closed.