ججز کے خط پر چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات اور فل کورٹ میٹنگ کا اعلامیہ جاری

52 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:چیف جسٹس نے وزیراعظم سے ملاقات میں واضح کیا عدلیہ کے امور میں ایگزیکٹو کی مداخلت کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا،ججز کے خط پر چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات اور فل کورٹ میٹنگ کا اعلامیہ جاری کردیاگیا۔

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا چیف جسٹس نے کہا عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گ، خط کے معاملے پرانکوائری کمیشن بنایا جائے گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ ججز کو اعتماد میں لیا،اعلامیہ میں کہا گیا کہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

عدلیہ کی آزادی ہی مضبوط جمہوریت کی ضامن ہے، سپریم کورٹ نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا خط 25 مارچ کو لکھا گیا خط 26 مارچ کو چیف جسٹس کو موصول ہوا۔

ججز کے خط میں لگائے گئے الزامات کے حوالے سے چیف جسٹس کی رہائش گاہ میں اسی روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کو میٹنگ پر بلایا گیا جو ڈھائی گھنٹے جاری رہی اور اس میں چیف جسٹس نے تمام ججز کو انفرادی طور پر سنا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں ہوئے فل کورٹ اجلاس میں اکثریت ججز نے خط کا جائزہ لینے کے بعد چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات پر اتفاق کیا، وزیر اعظم سے ملاقات میں سینئر ترین جج نے بھی شرکت کی۔

وزیراعظم سے ملاقات میں عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کی یقینی دہانی کرائی گئی اور وزیر اعظم سے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے پر اتفاق ہوا۔وزیراعظم سے چیف جسٹس، جسٹس منصور علی شاہ اور رجسٹرارسپریم کورٹ کے ساتھ ملاقاتمیں وزیرقانون بھی شریک تھے۔

ملاقات میں ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن بنانے کی تجویز پر اتفاق ہواوزیراعظم نے چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس منصور علی شاہ کے مؤقف کی توثیق کی۔۔انکوائری کمیشن کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس بلایا جائے گا۔۔

وزیراعظم کی یقین دہائی۔۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد فل کورٹ کو اعتماد میں لیا،وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کے پیراگراف 53 کے مطابق قانون سازی کا آغاز کیا جائے گا،عد لیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی جانب سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس 2 گھنٹے ججز کمیٹی روم میں ہوا تھا۔

ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز شریک ہوئے جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کی آئینی و قانونی حیثیت پر غور کیا گیا جبکہ ججز نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کا فل کورٹ اجلاس دوسرے روز بھی کسی فیصلے کا اعلان کئے بغیر ختم ہوا ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے حوالے سے لکھے گئے خط کے بارے میں غور کیا گیا، بعد ازاں اٹارنی جنرل نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ ججز کے خط کا معاملہ سنجیدہ ہے جس کی تحقیق ہونی چاہیے۔

ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر پاکستان بار کونسل نے بھی 5 اپریل کو ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں پاکستان بار کونسل موجودہ صورتحال پر آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔

Comments are closed.