ویکسی نیشن کیخلاف پراپیگنڈا انسانیت دشمنی

49 / 100
وقار فانی مغل

تمام زندہ چیزیں بیماری پیدا کرنے والے عوامل کے حملہ کی زد میں ہوتی ہیں۔مختلف اقسام کے جرثومے وباء کو جنم دیتے ہیں۔ اور وباء تباہی کا دوسرا نام ہے۔ایسی ہی وباء کاپوری دنیا کو سامنا ہے جسے کوویڈ 19 کا نام دیا گیا۔اس سے بچاو کے لئے ویکسین تیار کی گئی مگر ا س ویکسین کے خلاف منفی پراپیگنڈے بھی عروج پر رہے۔

کورونا کے خلاف دو خوراکیں لازمی قرار دی گئیں۔ویکسی نیشن کے لئے سہولیات بھی بہم پہنچائی گئیں اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں ہلال احمر کی آگاہی مہم نتیجہ خیز رہتی ہے۔گھر گھر مہم بھی کامیاب ٹھہری۔اور ہم بہت زیادہ نقصان سے بچ گئے۔

کورونا ویکسین کی پہلی خوراک سے ہمارے جسم میں اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں جس نے وائرس سے بچنے میں مدد فراہم کی۔دوسری خوراک نے جسم کے اندرونی نظام کو طاقت و قوت عطا کی۔ماہرین طب کے مطابق دوسری خوراک سے مدافعتی نظام کا رد عمل زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔

ویکسی نیشن کا مقصد قوت مدافعت کو بڑھانا ہے تو پھر انکار کیوں؟ابہام دور کرنے،ویکسینیشن کے عمل کو فروغ دینے اور آگاہی پھیلانے کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے گزشتہ دنوں ہلال احمر کے شعبہ نوجوانان و رضاکار(Youth & Volunteers)کے زیر اہتمام مکالماتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔اس نشست میں مختلف مکاتب فکر کی شخصیات نے حصہ لیا۔

وقار الحسن کے مطابق ویکسی نیشن کے تصور کو مذہب اور سائنس کی روشنی میں فروغ دینے کے منصوبہ کے تحت مکالماتی نشست میں ڈاکٹر اسفار،علامہ ضیغم عباس،پادری یونس گل،خالد گل اور مفتی یاسر حصہ لیتے ہیں۔رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی تھی۔اس مکالماتی نشست کی نظامت عدنان خان نے بطریق احسن نبھائی۔

مکالماتی نشست میں سوال و جواب کے لئے بھی وقت دیا گیا تھا۔ڈاکٹر اسفار الشمسکا کہنا تھا کہ میں خود بھی کورونا سے متاثر ہوا مگر احتیاط اور علاج کا دامن نہیں چھوڑا۔قرنطینہ میں رہا۔اپنے مریضوں سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ رابطے میں رہا لوگوں کی خدمت کی اور ویکسی نیشن بھی کرائی اور اس کی ترغیب بھی دیتا رہا۔

یہ ایک عام سی بیماری ہے اسے ”کلنک“ نہ سمجھا جائے۔ہر بیماری کا علاج ہے اور وباء کا بھی۔ہر اہل کتاب کا ایمان ہے کہ خالق اسباب پیدا کرتا ہے۔ویکسی نیشن کے خلاف پراپیگنڈا انسانیت دشمنی ہے۔ویکسین بھی وسیلہ ہے۔ہمیں مثبت پیغام دینا چائیے۔دوسروں کے لئے رول ماڈل بنیں۔ہم ویکسی نیشن کے اہداف کے حصول کو ممکن بنا کر ہی اس وباء سے مکمل چھٹکارا پا سکتے ہیں۔

ہمیں ایک مشترکہ بیانیہ تیار کر کے خطباء حضرات،علماء کرام کے توسط سے عام لوگوں تک پہنچانا چائیے۔منبر سے آنے والی آواز پر لوگ یقین کرتے ہیں عمل کرتے ہیں۔مذہبی سکالر اور مائرین طب کی مشترکہ کاوش نتیجہ خیز ہو سکتی ہے۔علامہ ضیغم عباس کی گفتگو میں یہ بات سامنے آئی کہ انسانیت کی بقاء کا ہر مذہب درس دیتا ہے۔

جو کسی ایک انسان کو قتل کرتا ہے گویا وہ پوری انسانیت کو قتل کرتا ہے اور اسی طرح جس نے کسی ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت بچائی۔تمام علماء کا کہنا ہے کہ ہر انسان وباء سے محفوظ رہے۔احتیاطی تدابیراختیار کرے،مفت ویکسین کی سہولت سے استفادہ کرے۔خود محفوظ ہوں گے تو دوسرے بھی محفوط ہوں گے۔ہلال احمر کی خدمات مسلمہ ہیں۔

انسانیت کی خدمات اور شعور پھیلانے کے اقدامات کو ہم سراہتے ہیں۔ہر فرد کو ویکسین لگوانی چائیے۔علاج کی ممانعت کہیں بھی نہیں۔پادری یونس گل کا کہنا تھا کہ ادویات ایک ذریعہ ہیں،انسانی جان قیمتی ہے اس لئے علاج سے انکار کیوں؟ہمیں ہر اس ذریعہ کو استعمال میں لانا چائیے جس سے ہماری جان بچ سکے۔ویکسی نیشن ہر فرد کے لئے ضروری ہے۔

منفی باتوں پر کان نہ دھرا جائے۔افواہ کا وجود نہیں ہوتا۔خوف کھانے اور ڈر جانے سے تو بہتر ہے کہ علاج کرایا جائے احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں۔خالد گل نے مقررین کی تائید کرتے ہوئے علاج یعنی ویکسین پر زور دیا۔انکا کہنا تھا کہ ہم اتوار کی عبادات میں اس بات کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ علاج گناہ نہیں۔ویکسین لگوانے کے کوئی نقصانات نہیں۔

یہ جسم میں موجود دفاعی نظام کو اور مضبوط کرتی ہے۔ہمیں لوگوں کو خوف کی فضا سے نکالنا ہے۔ہمیں انسانیت کا سوچنا ہے۔ہلال احمر کی جانب سے شعور اور آگاہی پھیلانا کار خیر ہے۔ہمیں موجودہ وباء سے محفوظ رہنے کے لئے منفی باتوں سے بچنا ہو گا۔مفتی یاسراحمد زیرک کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کرنا شریعت کے کسی حکم سے متصادم نہیں ہے۔

ایک صحابیؓ نے حضور ﷺ سے توکل کی بابت پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اعقلھا وتوکل علی اللہ“، یعنی پہلے اونٹنی باندھ لیں، پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کریں۔ اسباب کے درجے میں احتیاطی تدابیر اختیار کرکے معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرنا چاہیے۔ اسی احتیاط کے پیشِ نظر ہی اللہ کے رسول ﷺ نے طاعون زدہ علاقے میں جانے سے منع فرمایا ہے اور جو لوگ پہلے سے وہاں موجود ہوں، ان کو وہاں سے کسی اور جگہ منتقل ہونے سے منع فرمایا۔

حالیہ وبائی صورتِ حال میں اطباء اور ماہرین نے صفائی ستھرائی، سماجی فاصلہ بر قرار رکھنے اور ویکسی نیشن کی ہدایت کی ہے، یہ سب حفاظتی تدابیر ہیں، انھیں اختیار کرنا چاہیے۔ ان تدابیر پر عمل کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی نہیں۔قارئین،امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا بہت زیادہ متعدی ہے.

یعنی کسی کو بھی آسانی سے بیمار کرسکتی ہے مگر وہ ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت نہیں کرسکتی۔واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ ویکسی نیشن مکمل کرانے والے افراد اگر ڈیلٹا سے متاثر ہو بھی جائیں تو بھی وہ زیادہ بیمار نہیں ہوتے۔تمام زندہ چیزیں بیماری پیدا کرنے والے عوامل کے حملہ کی زد میں ہوتی ہیں ان حملوں سے بچاو کے لئے اگر ویکسین ضروری ہے تو پھر انکار کیسا۔

Comments are closed.