وزیر توانائی اویس لغاری کا کلین ٹیک کے فروغ اور قابل تجدید توانائی میں تعاون بڑھانے پر زور
فوٹو : پی آر
اسلام آباد: جنوب میں پائیدار ترقی کے لیے قائم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیشن (کامسیٹس) نے ملکی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے ’’توانائی کا مستقبل: قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجیز میں جدت‘‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا۔
یہ سیمینار کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ اس موقع پر فلسطین، فلپائن، صومالیہ، شام، سوڈان اور زیمبیا کے سفیروں نے بھی شرکت کی۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا عالمی آلودگی میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان ماحولیاتی تغیر سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سورج، ہوا اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے تاکہ توانائی کی ضروریات کو پائیدار انداز میں پورا کیا جا سکے۔
انہوں نے حکومتی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں آزاد بورڈز کے قیام کے ذریعے بہتر گورننس، تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری، اور اسمارٹ میٹرنگ کے ذریعے ڈیجیٹائزیشن جیسے اقدامات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبے میں صرف انفراسٹرکچر کافی نہیں بلکہ سمارٹ سلوشنز، طلب کا پیشگی تخمینہ، بجلی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت اور ڈیجیٹل انضمام وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ اس مقصد کے لیے ’’پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی‘‘ قائم کی گئی ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان 2030 تک اپنی ضرورت کی 60 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
اس وقت ملک میں ہوا سے 2000 میگاواٹ، شمسی ذرائع سے 800 میگاواٹ اور آبی ذرائع سے 10,000 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے 7000 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جا رہی ہے جو ہمارے عزم کا مظہر ہے۔
وفاقی وزیر نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامسیٹس، سفیر ڈاکٹر محمد نفیس زکریا، ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر اور تمام شریک اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے متنوع اور معزز شرکاء کو یکجا کیا۔
انہوں نے کامسیٹس کے اقدامات کو سراہتے ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے تنظیم کے مشن کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامسیٹس نے اپنے خطاب میں کہا کہ تنظیم کی رکن ممالک اور بین الاقوامی شراکت دار تنظیموں سے 15 شراکت داروں کی شمولیت قابل تجدید توانائی ٹیکنالوجیز کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کی سکیورٹی پائیدار ترقی کا سنگ بنیاد ہے اور قابل اعتماد، سستی اور ماحول دوست توانائی تک رسائی یقینی بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے نظام میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا انضمام بھی ناگزیر ہے۔
سفیر ڈاکٹر زکریا نے کامسیٹس کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے مقامی سطح پر الیکٹرک وہیکل ٹیکنالوجی کی تیاری کو خصوصی طور پر سراہا اور بتایا کہ کامسیٹس کے ٹیک پارٹنر نے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔
افتتاحی تقریب سے پروفیسر سید کمیل طیبی (صدر ایکو سائنس فاؤنڈیشن)، پروفیسر لیو ویڈونگ (ایگزیکٹو ڈائریکٹر اے این ایس او) اور پروفیسر ڈاکٹر جنید مغل (کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد) نے بھی خطاب کیا۔
مقررین نے ماحول دوست توانائی ٹیکنالوجیز کی اہمیت اجاگر کی اور اس تعاون پر خوشی کا اظہار کیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اے این ایس او نے ادارے کی سرگرمیوں بشمول اسکالرشپس، فیلوشپس اور تحقیق و ترقی کے منصوبوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اے این ایس او اپنے 78 رکن اداروں کے تعاون سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے این ایس او اور کامسیٹس کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
سیمینار میں چار تکنیکی سیشنز بھی شامل تھے جن میں پاکستان، چین، ایران، مراکش، سری لنکا، شام، ترکیہ اور امریکہ سے 15 مقررین نے شرکت کی۔
ان سیشنز میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں جدید رجحانات، انرجی سسٹمز میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے انضمام اور پالیسی سازی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
سیمینار میں سائنسدانوں، محققین، پالیسی سازوں، فیکلٹی ممبران اور بڑی تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔ شریک ممالک میں پاکستان، بنگلہ دیش، چین، ترکیہ، انڈونیشیا، جمیکا، مراکش، نائیجیریا، فلسطین، سری لنکا، شام، امریکہ اور زمبابوے شامل تھے۔
وزیر توانائی اویس لغاری کا کلین ٹیک کے فروغ اور قابل تجدید توانائی میں تعاون بڑھانے پر زور
Comments are closed.