فواد چوہدری نے دروگوئی کی، ہم نے حتمی فیصلہ نہیں کیا، ق لیگ

53 / 100

لاہور(ویب ڈیسک) ق لیگ کے مرکزی رہنماء اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے فواد چوہدری نے دروگوئی کی، ہم نے حتمی فیصلہ نہیں کیا، ق لیگ نےاگلے 24 گھنٹوں میں اپنا حتمی فیصلہ کرلے گی۔

مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما طارق بشیر چیمہ نے نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اگر معاملات فواد چودھری نے طے کرنے ہیں تو پھر ہمیں سیاست چھوڑ دینی چاہیے.

انھوں نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے معاملات طے کرنے کا اختیار فواد چودھری کے پاس ہے؟ طارق بشیر چیمہ نے کہا فواد چوہدری سے صرف پیکا آرڈیننس سے متعلق بات ہوئی ہے.

ق لیگ کے رہنما نےکہا کہ فواد چودھری تشریف لائے تھے اور انہوں نے پیکا آرڈیننس سے متعلق بات چیت کی تھی،چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ اگر آپ صحافی برادری کے ساتھ معاملات کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو یہ چیزیں واپس لیں۔

وزیرِ اطلاعات کے ساتھ اس کے علاوہ کوئی بات نہیں، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کیوں اتنا دروگوئی کا سہارا لیا جاتا ہے، اگر حکومت کے ق لیگ کے معاملات طے پاجاتے ہیں تو کیا ہمارے منہ میں زبان نہیں ہے؟ یا ہم شرما رہے ہیں؟ ایسی کوئی بات ہی نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگلے 24گھنٹوں میں حتمی فیصلہ ہوجائے گا، تاہم پی ٹی آئی کے اگر تمام معاملات کا اختیار فواد چودھری کے پاس ہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اگر کوئی پریشر ہوگا تو ان کی اپنی جماعت کے اندر سے ہوگا.

طارق بشیر چیمہ نے یہ بھی کہا کہ چودھری پرویز الٰہی کے ساتھ سیاسی معاملات اگر فواد چودھری نے طے کرنے ہیں تو پھر چودھری پرویز الٰہی کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔

فواد چودھری نے گزشتہ روز چودھری برادران سے ملاقات کے بعد بیان میں کہا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانے سے پہلے تمام اتحادی یہ اعلان کردیں گے کہ ہمیں عمران خان پر مکمل اعتماد ہے، ق لیگ کے تحفظات دور کردیئے ہیں.

کامل علی آغا کی آرمی چیف کا نام لینے پر وزیر اعظم پر تنقید 

دوسری طرف ق لیگ کے ایک اور سینئر رہنما کامل علی آغا نے وزیراعظم کی تقریر پر تنقید کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا آرمی چیف سے آفیشل میٹنگ کی بات جلسہ میں کرنا قابل مذمت ہے.

نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق انھوں نے کہا سیاست کو سیاست سمجھ کر کرنا چاہیے، سیاست میں کچھ ذمہ داریاں بھی ہوتی ہے، کچھ کوڈ آف کنڈکٹ بھی ہوتا ہے، وزیراعظم کے عہدے کا اسٹیٹس نہیں کہ وہ اس طرح کی گفتگو کرے.

خاص طور پر آرمی چیف کا نام لے کر سیاسی جلسے میں بات کرنا ٹھیک نہیں ہے، ظاہر اگر وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف کی ملاقات ہوئی ہوگی تو وہ آفیشل میٹنگ ہوگی.

Comments are closed.