فوج حکومت کاذیلی ادارہ ہے، امریکہ سے تعلقات ہمارا ڈومیئن نہیں،ترجمان پاک فوج

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے غیرملکی قوتیں داعش کوپاکستان میں پاؤ جمانے کیلئے مدد کررہی ہیں، ای یو ڈس انفولیب کی ہر پہلو سے تحقیقات کررہے ہیں یہ تحقیقات جلد میڈیاکے سامنے لائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ 2020میں سیکیورٹی چیلنجز کےعلاوہ لوکسٹ، کورونا جیسی وبا نے مشکلات پیدا کیں، ایک طرف بھارت کی ایل اوسی کی خلاف ورزی جاری تھی.

انھوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پر کالعدم تنظیموں کی جانب سے کارروائیوں کا سامنا تھا، چیلنجز کے باوجود ریاست،قومی اداروں، افواج پاکستان اور عوام نے متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کیا، سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے.

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک افغان ،ایران سرحدمحفوظ بنانےکیلئے مربوط اقدام کیے، اندرونی یا بیرون خطرات ہم نےہمیشہ حقائق پر نشاندہی کی اورکامیابی سے مقابلہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ آج پاکستان میں کوئی بھی آرگنائزڈ دہشت گرد انفرااسٹرکچر موجود نہیں، آپریشن ردالفساد کےتحت پچھلے 3سال میں 3لاکھ 71ہزار آپریشن کئے گئے اور اس دوران غیرقانونی اسلحہ بارودکابڑی حدتک خاتمہ کیاگیا۔

میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ آج تمام قبائلی علاقے کے پی کا حصہ بن چکے ہیں، 2019کے مقابلے2020 میں دہشت گرد واقعات میں 45 فیصد کمی آئی ، سیکیورٹی اداروں نے 50فیصد سےزائد دہشت گردی کے واقعات ناکام بنائے، 2013 میں کرائم انڈیکس میں پاکستان چھٹے نمبر پر تھا اور 2020میں کرائم انڈیکس میں پاکستان کا نمبر103ہے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 2611 کلومیٹرپاک افغان سرحد پر 83 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا جبکہ پاک ایران سرحد پر 37 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے، امید ہے اگلےایک سال میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائےگا۔

انھوں نے کہا بھارت نے 2019میں سب سےزیادہ سیزفائر خلاف ورزی کی،2018میں بھارتی سیزفائر خلاف ورزی سے سب سےزیادہ نقصان ہوا، مشرقی سرحد بالخصوص ایل اوسی پربھارتی اشتعال انگیزیوں میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال3ہزار97سیزفائرکی خلاف ورزیاں کی گئیں۔

میجرجنرل بابر افتخار نےکہا 20سالوں میں پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف کامیاب جنگ لڑی اور 18ہزارسے زائد دہشت گردوں کاخاتمہ کیا گیا ، اس دوران 1200سے زائدآپریشن کے ذریعے ہر قسم کی دہشت گرد تنظیموں کاخاتمہ کیا، بھارت نے فروری 2019میں جارحیت کی ناکام کوشش کی جبکہ بین الاقوامی امن کیلئے 1100 سے زائد القاعدہ دہشتگردوں کوپکڑااورماراہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت نے مشرقی سرحد پراشتعال انگیزیوں میں اضافہ کیا، مقبوضہ کشمیرمیں ڈیڑھ سال سے تاریخ کا بدترین لاک ڈاؤن ہے، بھارت سے متعلق تمام شواہدعالمی عدالتوں اور دنیاکے سامنے رکھے گئے، حال میں بھارت کے ڈس انفولیب کے ذریعے کئی شواہدسامنےآئے، جعلی نیٹ ورک کو شریواستو گروپ چلا رہا تھا، اس جعلی نیکٹ ورک میں جعلی این جی اوز بھی شامل تھیں.

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا یہ جعلی این جی اوز دنیا کے مختلف شہروں میں پاکستان مخالف تقریبات کرتی تھی، جبکہ فیک نیوزآؤٹ لیٹ اورفیک میڈیاگروپس بھی شامل تھے۔ بھارت جعلی میڈیا ویب سائٹ کے ذریعے پروپیگنڈے کو15سال سےجاری رکھےہوئےتھا، بھارتی نیوزایجنسی اےاین آئی کےذریعےدیگرتمام فیک خبریں میڈیا پر وائرل کیاگیا.
انھوں نے کہا کہ 15سالہ کیمپین کاجائزہ لیاجائےتواس میں پاکستانی ساکھ کوبری طرح سےمتاثرکیا، اقلیتوں ،خواتین کے حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیاگیا،ڈی جی آئی ایس پی آر

میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ ڈس انفولیب رپورٹ کےمطابق پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا گیا،یہ پروپیگنڈے کی سب سے اونچی سطح تھی ، اس میں کوئی شک نہیں کہ جعلی نیٹ ورک کو بھارتی پشت پناہی حاصل تھی، ای یوڈس انفولیب کے مطابق جائزہ لیا جائے تو 1 سے 6 اسکیل پر پروپیگنڈا کیا گیا، کوئی شک نہیں کہ یہ سب ہندوستانی ریاست کی پشت پناہی میں کیاجارہاہے جبکہ کشمیر کے محاذپربھارتی جارحیت کو چھپایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کے پی اور بلوچستان خاص طورپردہشت گردی کا شکار رہے لیکن دونوں صوبوں میں اب ترقیاتی منصوبےجاری ہیں، بلوچستان میں کچھ عرصےسےدشمن قوتیں امن وامان خراب کرنےکےدرپے ہیں، اب ہم بلڈاورٹرانسفرکے مراحل میں ہیں، بلوچستان میں199 ڈیولپمنٹ پروجیکٹ جاری ہیں جبکہ کےپی قبائلی اضلاع میں 31ملین روپے کی لاگت سے 883منصوبوں پرکام شروع ہوچکا ہے۔

میجرجنرل بابر افتخار نے پاکستانی میڈیا کا خصوصی شکریہ اد ا کرتے ہوئے کہا میڈیانے کوروناکےدوران عوامی آگاہی کیلئےمفادسے بالاترہوکرخدمات انجام دیں اور پاکستانی میڈیا نے چیلنجزکے دوران پاکستان کودرپیش مسائل سے بھی قوم کوآگاہ کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہم سیدھے راستے پر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ، آرمی چیف اسی ہفتے کوئٹہ کا دورہ کریں گے ، کوئی انچ بھی ایسا نہیں جہاں پر ریاست کی رٹ نہ ہو، پہلے ہمارا فوکس فاٹا تھا وہاں تمام میجرآپریشن مکمل ہوچکے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا 44فیصد بہت بڑا علاقہ ہے ، بلوچستان میں ایف سی کی استعداد کار کو بڑھایا گیا ہے اور گوادر میں اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن بنایا گیا ہے ، خطرے سے مکمل نہیں نکلے مگرحالات قابو میں ہیں، بلوچستان میں جو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، اس کیلئےہم نےایک ڈوزیئرپیش کیا تھا، اس ڈوزیئر میں مین ٹارگٹ بلوچستان تھا۔

بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے

میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سیکیورٹی کیلئےبہت ریسورسزدرکارہیں، پہلےبلوچستان کو ایک ایف سی کوارٹر دیکھ رہاتھا، اب بلوچستان کی سیکیورٹی کےحوالے سے تعدادبڑھائی گئی، بلوچستان کی سیکیورٹی کومزید مضبوط کیا جارہاہے، بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج اپنا کام کررہی ہے اور قربانیاں بھی دے رہی ہے، الزامات میں حقیقت اور وزن ہو تو ردعمل دیا جاتا ہے، الزامات کے معاملے میں نہیں پڑنا چاہتےاور نہ پڑیں گے، فوج کا جوکام ہے وہ اپناکام کررہی ہے، پاک فوج کا مورال بھرپور طریقے سے بہترین ہے۔

کس کی مجال ہے افغان بارڈر سے باڑ اکھارے

میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ سیکیورٹی کیلئے لگائی گئی ہے، سرحدپر باڑ فوج نے نہیں حکومت پاکستان نے لگائی ہے، کسی میں مجال نہیں کہ پاک افغان سرحد پر باڑ اکھاڑ سکے ، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کیلئے ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں۔

مولانا کے پنڈی آنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی

میجرجنرل بابر افتخار نے کہا دشمن قوتیں ہمیں ناکام کرنے میں مصروف ہیں ، مولانا کے پنڈی آنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی ، اگروہ آنا چاہتے ہیں توہم انہیں چائے پانی پلائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اشتعال انگیزیوں پرپاک فوج نے بھارت کوبھرپور جواب دیاہے، ہم بھارت کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، ڈوزیئر کے اندر دیئے گئے ثبوت سے انکار نہیں کیاجاسکتا، ڈوزیئرکی بات چل ہی رہی تھی توای یوڈس انفولیب کی بات سامنے آئی، بھارت اس سےانکاری ہوجائےاب یہ ممکن نہیں۔

انھوں نے کہا کہ آرگنائزڈٹیرر انفرا اسٹرکچر آن گراؤنڈ نہیں مگر باڑ ابھی مکمل نہیں، قبائلی علاقوں میں پولیس کی ٹریننگ کی جاچکی ہے، پا کستان اور ایران کاسیکیورٹی معاملات پرتعاون ہمیشہ رہتا ہے۔

غیرملکی قوتیں پاکستان میں داعش کی مدد کررہی ہیں

میجرجنرل بابر افتخار نے مزید بتایا کہ غیرملکی قوتیں داعش کوپاکستان میں پاوں جمانے کیلئے مدد کررہی ہیں یو ڈس انفولیب کی تحقیقات جلد میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کیساتھ تعلقات پرزیادہ بات نہیں کروں گا یہ دفترخارجہ کی ڈومین ہے، ملٹری ٹوملٹری روابط میں ہماری ایک مثبت سوچ ہے۔ بھارت کشمیر میں جوکررہاہےاس پرکوئی دورائےنہیں، پوری دنیاکی تنظیمیں دیکھ رہی ہیں کہ بھارت کیا کررہاہے.

میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ سیاسی بیان بازی سے گریزکرتاہوں ، میں نے یہ نہیں کہا کہ تشویش نہیں ہے، فوج کا مورال اپنی جگہ قائم ہے وہ اپنا کام کررہی ہے، جس نوعیت کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان میں کوئی وزن نہیں، پاک فوج کوحکومت وقت نے الیکشن کرانے کا کہا اور پاک فوج نے پوری ذمہ داری اور دیانتداری سے الیکشن کرائے ، شک و شبہات ہیں تو ادارے موجود ہیں ان کے پاس جانا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا فوج کو سیاسی معاملات میں آنے کی ضرورت نہیں اور نہ فوج کو سیاسی معاملات میں گھیسٹنے کی کوشش کرنی چاہیے، فوج حکومت کاذیلی ادارہ ہے، جوبات کی گئی حکومت نے اسکا بہترین جواب دیا۔

Comments are closed.