فوج کی طرح پارلیمنٹ کا بھی اپنا احتساب نظام ہونا چاہئے،مانڈوی والا


لاہور( ویب ڈیسک)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے چیئرمین کی سینیٹ میں طلبی اور نہ آنے کی صورت میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کے وارنٹ جاری کرنے کا اعلان کردیاہے۔

سلیم مانڈوی والا نے لاہور میں کی گئی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سینیٹ میں لوگوں کو طلب کرنے کے طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا، قائمہ کمیٹی وارنٹ جاری کرسکتی ہے اور میں نے خود بحیثیت کمیٹی چیئرمین لوگوں کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر نیب کے چیئرمین نہیں آئے تو ان کے وارنٹ بھی جاری کیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو میں نے کہتے ہوئے سنا کہ انڈر انوائسنگ کے کیسز ایف بی آر کو دیے جارہے ہیں تو سوال یہ ہے کہ یہ کیسز نیب کے پاس کیسے آئے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سوال کیا کہ نیب کا تعلق کب سے درآمدات اور برآمدات سے ہوگیا، ہمارے پاس سینیٹ میں شکایتوں کی طویل فہرست بن چکی ہے، نیب کی وجہ سے لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ پلی بارگین کیلئے لوگوں پر اتنا دباؤ ڈالتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم آپ کا کاروبار ختم کردیں گے، آپ کسی کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں بن سکتے، ہم آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑیں گے ہمارے ساتھ پلی بارگین کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم نہ ہونا سیاسی جماعتوں کی ناکامی ہے، اگر وہ اپنے دور حکومت میں ترمیم کرلیتے تو آج یہ حال نہ ہوتا، سیاسی انتقام اپنی جگہ لیکن کاروباری افراد کا نیب سے کیا لینا ہے نجی پلاٹ بیچنے، ہاؤسنگ سوسائٹیز کو، ملک میں کچھ امپورٹ کرنے پر نیب کا نوٹس آجاتا ہے۔

سینیٹ انتخابات قبل از وقت کروانے سے متعلق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ جہاں تک میرے علم میں ہے سینیٹ کے انتخابات وقت پر ہوں گے اسے کوئی تبدیل نہیں کرسکتا، صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ہی اس میں تبدیلی ممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 11 مارچ کو سینیٹرز ریٹائر ہوں گے اس سے قبل شیڈول آئے گا، 30 روز میں الیکشن کمیشن پورا طریقہ کار طے کرے گی اس کے بعد سینیٹ کے انتخابات ہوں گے۔


انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کا اپنا احتساب کا نظام ہے فوج اپنے لوگوں کا احتساب کرتی ہے اسی طرح پارلیمنٹرین کا احتساب بھی پارلیمنٹ کو کرنا چاہیے، ہمارا احتساب پولیس بھی کرتی ہے، ایف آئی اے اور نیب بھی کرتا ہے جس ادارے کی مرضی ہوتی ہے سیاستدان کا احتساب کرتا ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہمیں قانون منظور کرنا ہوگا کہ پارلیمنٹیرین کی بات آئے تو پارلیمنٹ ہی اس کا احتساب کرے، اس کا ذمہ دار بھی میں سیاسی جماعتوں کو ٹھہراتا ہوں کہ وہ نیب آرڈیننس میں ترمیم اور اس قسم کا قانون بنانے میں ناکام ہوئیں ہیں، اس قسم کی قانون سازی ہونی چاہیے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے الزام عائد کیا کہ نیب کے عہدیداران کی جعلی ڈگریاں، جعلی ڈومیسائلز اور آمدن سے زائد اثاثے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز والے ہمارے پاس آئے اور کہا کہ نیب والے آکر کہتے ہیں کہ سوسائٹی کی گورننگ باڈی ہم بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں استعفے، تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہیں، پی ٹی آئی نے بھی اپوزیشن میں رہتے ہوئے استعفے دیے تھے جو بعد میں انہوں نے واپس لے لیے تھے اس میں کوئی غیر جمہوری بات نہیں ہے۔

Comments are closed.