گلیات کے جنگلات میں پھر آگ بھڑک اٹھی

عتیق عباسی

ایوبیہ: گلیات کے مختلف علاقوں ایوبیہ،نتھیا گلی، خانسپور ، ریالہ ، لہور ، نکر قطبال ، دروازہ اور دیگر علاقوں کے جنگلات میں آئے روز نا معلوم افراد آگ لگا دیتے ہیں.

ایبٹ آباد ضلع میں ہر سال موسم سرما کے آغاز میں ہی گلیات بھر کے مختلف علاقوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہونے لگتا ہے.

اس آگ سے نہ صرف قدرتی نباتات، چرند پرند اور جنگلی جانور متاثر ہوتے ہیں بلکہ ہرسال اربوں روپے مالیت کے درخت جل جاتے ہیں اور رسائی میں مشکلات کے باعث کئی دنوں تک آگ لگی رہتی ہے.

میلوں تک لگی آگ رات کے اندھیرے میں دور تک نظر آتی ہے

ہر سال جنگلات میں بڑے پیمانے پر آگ لگنے سے نا صرف سینکڑوں کی تعداد میں قیمتی لہلاتے ، سر سبرز ، گھنے جنگلات جل کر خاکستر ہو جاتے ہیں بلکہ ان گھنے جنگلات میں موجود نایاب پرندے ، جنگلی حیات بھی مر جاتے ہیں.

سب سے زیادہ خطرناک صورتحال اس وقت پیدا ہوجاتی ہے جب ان گھنے جنگلات میں آگ بڑھکتے ہوئے قرب و جوار کی آبادیوں تک بھی پہنچ جاتی ہے ، جس سے قیمتی املاک اور مکانات اور انسانوں تک کو بھی زندگی کا شدید خطرہ لاحق ہو جاتا ہے.

ایسے واقعات ہر سال موسم سرمامیں پے در پے ہوتے ہیں لیکن آج تک ان افسوسناک واقعات کی روک تھام کیلئے سرکاری محکموں کی طرف سے کوئی بھی مضبوط اور مربوط لائحہ عمل طے نہیں کیا جا سکا.

گلیات ۔ ایوبیہ خانسپور نیشنل پارک کے مختلف علاقوں جن میں خانس پور ۔ ایوبیہ ۔ ریالہ ۔ لہور ۔ دروازہ ۔اور دیگر علاقوں کے جنگلات سرفہرست ہیں جہاں آگ لگنے کے واقعات میں آج کل پھر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے.

ہر دوسرے روز کسی نا ں کسی علاقے کے جنگل میں آگ لگا دی جاتی ہے ، ان علاقوں کے جنگلات چونکہ بہت زیادہ گھنے ہیں ، اس لیے یہ آگ فوری بڑھک جاتی ہے ، پورے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے.

یہاں تک کہ پھیلتی ہوئی پھر قریبی آبادیوں تک پہنچ جاتی ہے ، جس سے شدید ترین خطرات پیدا ہو جاتے ہیں ۔ ایسے میں محکمہ وائلڈ لائف ، محکمہ جنگلات یہ دونوں محکمے جنگلات کی حفاظت میں مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتے ہیں.

کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نہیں لیے جاتے کہ ایسے واقعات کو روکا جا سکا ، ان افسوسناک واقعات میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کیا جا سکے ۔

جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے جہاں محکموں کی ذمہ داری بھی بنتی ہے وہیں پر معزیزین علاقہ کو بھی چاہیے کہ وہ بھی کر دار اد اکریں ، کہ علاقائی نوجوانوں کی ذمہ داری لگائیں کہ اور اپنی مدد آپ کے تحت پہرہ دیں.

تاکہ پتہ چلے کہ جنگلات میں کون آگ لگاتا ہے ، ایسے عناصر کو گھات لگا کر پکڑا جائے ، اسی طرح علاقائی علمائے کرام ، خطاء حضرات کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ مساجد کے منبروں اور جمعتہ المبارک کے خطبوں میں عوام میں درختوں کی اہمیت پر ذہن سازی کریں ۔

گلیات ملکِ پاکستان کا بڑا سیاحتی مقام ہے ، اس کی اہمیت کادارو مدار یہاں کے لہلاتے گھنے سرسبز جنگلات ہی ہیں ، انہی جنگلات کی وجہ سے ہی یہاں کی تازہ آب و ہوا ، ٹھنڈا ٹھار موسم ، صاف ستھرا ماحول ہی ملک بھر سے بلکہ دنیا بھر سے سیاحوں کو یہاں کھینچ لاتا ہے.

حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے بلین ٹری اور پھر بلین ٹری سونامی پراجیکٹس ، شجرکاری کے منصوبے اور سر سبز و شاداب پاکستان کا خواب بھی اس وقت ٹوٹنے لگتا ہے جب سینکڑوں ایکڑ پر مشتمل ان گھنے جنگلات میں آگ لگا دی جاتی ہے.

یہ سب کچھ جل کر راکھ کا ڈھیر بن جاتا ہے ، اس لیے اگر نچلی سطح پر محکمانہ غفلت ہو رہی ہے تو ایبٹ آباد ضلع اور صوبائی حکومت کے اعلیٰ ارباب اختیار جنگلات کی اس بے دریغ تباہی کا نوٹس لیں.

جنگلات میں پے در پے آگ لگنے کے واقعا ت کی طرف ضرور توجہ مبذول کریں تاکہ گھنے ، سر سبز ، لہلاتے ، آکسیجن کا منبع ان قیمتی درختوں ، اس گرین گولڈ کو تحفظ ممکن بنا یا جا سکے ۔

Comments are closed.