فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس ،عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں 28 ستمبر کا عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ایک محدود وقت کے لیے تھا، اس کے دائرہ کار کو وسیع نہیں کیا جانا چاہیے، کوئی بھی فریق یا کوئی اور شخص اپنا جواب جمع کروانا چاہے تو 27 اکتوبر تک جمع کروا دے۔ دوران سماعت کیس سے متعلق چار سوالات اٹھائے گئے، آئندہ سماعت یکم نومبر کو ہوگی۔

سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت دفاع اپنی نظرثانی درخواست پر مزید کاروائی نہیں چاہتی، آئی بی، پیمرا، پی ٹی آئی نے بھی متفرق درخواست کے ذریعے نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی، جبکہ درخواست گزار شیخ رشید نے نیا وکیل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی، اس طرح درخواست گزار اعجاز الحق نے فیصلے کے پیراگراف نمبر چار پر اعتراض اٹھایا۔

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ دوران سماعت کیس سے متعلق چار سوالات اٹھائے گئے، یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ طویل وقت گزرنے کے باوجود نظرثانی کیس کیوں سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا، نظرثانی درخواستیں واپس لینے کے لیے ایک ساتھ متعدد متفرق درخواستیں کیوں دائر کی گئیں، کیا آئینی و قانونی اداروں کا نظرثانی درخواستیں واپس لینے کا فیصلہ آزادانہ ہے، کیا عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا؟ کچھ درخواست گزاروں کی عدم حاضری پر انہیں ایک اور موقع دیا جاتا ہے۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ کچھ لوگوں نے عوامی سطح پر کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیا ہوا، فیصلے کے پیراگراف 17 کے تحت یہ موٴقف عدالت کے لیے حیران کن ہے۔سپریم کورٹ کے مطابق عدالت ایک اور موقع دیتی ہے کوئی بھی شخص حقائق منظر عام پر لانا چاہے تو اپنا بیان حلفی عدالت میں پیش کرے۔

Comments are closed.