سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ، تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

45 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں نے جواب دے دیا ہے، انہیں سن لیں گے لیکن جو سیاسی جماعتیں جواب نہیں دے رہیں، ان کا حقِ دفاع آج ختم کردیں گے۔

الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران درخواست گزار پی ٹی آئی کے وکیل شاہ خاور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے تمام جماعتوں کی فنڈنگ کی چھان بین کا حکم دیا تھا۔عدالتی فیصلے کے مطابق 5 سال تک کے اکاوٴنٹس کی پڑتال کی جا سکتی ہے۔کمیشن پولیٹیکل فنانس ونگ کی رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کے کھاتوں میں بے ضابطگیاں ہیں۔الیکشن کمیشن نے 19 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں نے جواب دے دیا ہے، انہیں سن لیں گے لیکن جو سیاسی جماعتیں جواب نہیں دے رہیں، ان کا حقِ دفاع آج ختم کردیں گے۔

درخواست کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے درخواست میں عمومی الزامات عائد کیے ہیں۔جماعت اسلامی کے اکاوٴنٹس پر کوئی ٹھوس اعتراض نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی دوسروں کو ٹھیک کرنے کے بجائے خود کو ٹھیک کرے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا یہ اچھا نہیں ہوگا کہ سب ٹھیک ہو جائیں؟۔وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف الزامات واضح تھے، جس پر اسکروٹنی ہوئی۔

مسلم لیگ ن کے وکیل نے کہا کہ اکاوٴنٹس کی چھان بین کرنا الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے۔کوئی سیاسی جماعت درخواست دائر کرکے دیگر کو بدنام نہیں کر سکتی۔اکبر بابر پی ٹی آئی کے اپنے رکن تھے، جنہوں نے فنڈنگ کے خلاف درخواست دی۔فارن فنڈنگ سیاسی لفظ ہے، دراصل کیس ممنوعہ فنڈنگ کا ہوتا ہے۔الیکشن کمیشن ریگولیٹر ہے، جسے بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

Comments are closed.