درمیانی عمر میں دباوٴ یا گھبراہٹ ڈیمینشیا کاموجب بن سکتا ہے ،تحقیق

45 / 100

فائل:فوٹو

ہیلسنکی: ایک تحقیق میں انکشاف کیاگیاہے کہ درمیانی عمر میں دباوٴ، گھبراہٹ یا تھکاوٹ ڈیمینشیا کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔ جیسے جیسے آبادی کی عمر دراز ہو رہی ہے، یاد داشت کے مسائل عام سے عام تر ہو رہے ہیں۔ اس ہی لیے اس بیماری کے عوامل کا سمجھا جانا ضروری ہے۔

درمیانی عمر زندگی کا وہ حصہ ہوتا ہے جب زیادہ تر لوگ نوکری، خاندان اور معاشرتی معاملات میں مصروف ہوتے ہیں لہٰذا ذہنی طور پر بے سکونی میں مبتلا ہونا کوئی غیر معمولی چیز نہیں ہے۔

لیکن تازہ ترین تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ یہ ذہنی کیفیت ڈیمینشیا کے امکانات میں 24 فی صد تک اضافہ کر سکتی ہے۔

فِن لینڈ کی یونیورسٹی آف ہیلسنکی سے تعلق رکھنے والی محققین کی ٹیم نے 45 سال تک ( 1972-2017) تقریباً 68 ہزار افرادکا مختلف دورانیوں میں سروے لیا۔ تحقیق کے شرکاء سے نفسیاتی عوامل سے متعلق سوالنامے بھرنے کا کہا گیا۔

شرکاء کا وہ ڈیٹا جس سے ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے متعلق معلومات حاصل کی گئی، ہیلتھ رجسٹری سے حاصل کیا گیا۔

تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ لوگ جنہوں نے سوالناموں میں بتایا تھا کہ وہ (45 سے 55 برس کے بعد تک کی عمر میں) اکثر اوقات ذہنی دباوٴ، ڈپریشن یا الجھن میں مبتلا ہوتے تھے، ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات 17 سے 24 فی صد زیادہ تھے۔

ٹیم کا کہنا تھا کہ ان دونوں چیزوں کے درمیان تعلق مبہم ہے لیکن بیماری کے لیے ان عوامل کا سمجھا جانا ضروری ہے۔

جاما نیٹورک اوپن جرنل میں شائع ہونے والے مطالعے میں تحقیق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے آبادی کی عمر دراز ہو رہی ہے، یاد داشت کے مسائل عام سے عام تر ہو رہے ہیں۔ اس ہی لیے اس بیماری کے عوامل کا سمجھا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ نفسیات کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو محققین نے ذہنی بے سکونی کے ساتھ جڑے عوامل اور دماغی بیماری کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔

ان کامزید کہناتھا کہ اس تحقیق میں نفسیاتی بے سکونی کے عوامل کا ڈیمینشیا کے امکانات میں اضافے سے واضح تعلق دیکھا گیا۔

Comments are closed.