پی آئی اے میں 80 پائلٹس سمیت 250 بھرتیوں کی فوری اجازت دینے کی درخواست مسترد

46 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی ایئرلائن میں 80 پائلٹس سمیت 250 بھرتیوں کی فوری اجازت دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نئے جہازوں کیلئے روٹس اور ادائیگی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

سپریم کورٹ میں پی آئی اے کی بھرتیوں کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ قومی ایئرلائن نے عدالت سے مزید 250 ملازمین بھرتی کرنے کی اجازت مانگ لی۔

عدالت نے تفصیلات طلب کرلیں کہ نئے ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے دینگے؟ انہیں کن عہدوں پر اور کیوں بھرتی کرنا ہے، بزنس پلان اور ریونیو کی تفصیلات بھی بتائی جائیں۔

عدالت نے قومی ایئرلائن کی فوری طور پر 80 پائلٹس سمیت 250 بھرتیوں کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے نئے جہازوں کیلئے روٹس اور ادائیگی کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ پی آئی اے کے یورپ ، امریکہ اور کینیڈا سمیت تمام روٹس تو بند ہوچکے، ڈومیسٹک فلائیٹ کیلئے پی آئی اے میں کوئی بیٹھنا نہیں چاہتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی کہا کہ مزید 80 پائلٹ کیا کرینگے جب ٹوٹل جہاز ہی 30 ہیں۔

وکیل پی آئی اے سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ پی آئی اے پانچ نئے جہاز خریدنا چاہ رہا ہے، سپریم کورٹ نے 2018 میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی تھی، سال 2019 میں حج آپریشن کیلئے بھرتیوں کی اجازت دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے احکامات کے باعث ازخود بھرتیاں نہیں کر سکتے، سال 2018 سے اب تک چھ ہزار سے زائد ملازمین نکال بھی چکے ہیں۔

چیف فنانشل آفیسر پی ا?ئی اے نے بتایا کہ مجموعی طور پر 370 پائلٹ تھے جن میں سے 34 استعفے دے چکے ہیں، پی آئی اے نے 11 ماہ میں 154 ارب روپے کمائے، موجودہ آپریشنز کے تمام اخراجات خود برداشت کر رہے ہیں، پی آئی اے کے پاس 20 جہاز اپنے جبکہ دس لیز پر ہیں، پی آئی اے کے 7 جہاز بین الاقوامی آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ فنانشل آفیسر صاحب نے تو خوبصورت تصویر کشی کی ہے لیکن حقائق ایسے نہیں، مشکل سے ادارہ اپنا خرچہ پورا کر رہا ہے جہازوں کے پیسے کہاں سے دیگا؟ ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا کہ ایسا نہ ہو پی آئی اے جہازوں کی قسطیں اور تنخواہوں کیلئے حکومت سے گرانٹ مانگ رہی ہو، چھ ہزار ملازمین کم کیے اب بھرتیاں کرکے دوبارہ حالات وہیں لیجا رہے ہیں۔

 

بعدازاں عدالت نے مزید سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.