چوروں کا اقتدار کیوں تسلیم کریں؟ ہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں، عمران خان

52 / 100

لاہور: تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے چوروں کا اقتدار کیوں تسلیم کریں؟ ہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں، عمران خان کا لانگ مارچ کے دوران شاہدرہ میں خطاب ، کہا جن کو چور کہتے تھے ان کو ہی اقتدار مییں بٹھا دیا۔

سابق وزیراعظم نے اپنے پارٹی رہنماوں کی گرفتاریوں اور ان پرتشدد کا ذکر کیا اور پھر چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا دوران حراست تشدد کیخلاف ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا چیف جسٹ صاحب! ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کون کرے گا؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔

پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا آپ کو معلوم ہونا چاہیے میں 70 سال کی عمر میں سڑکوں پر کیوں نکلا ہوا ہوں، مجھے کس چیز کی کمی ہے، میں اسلام آباد کا سفر صرف ایک وجہ سے کررہا ہوں کیونکہ آپ میرے بچوں کی طرح ہیں اور میں چاہتا ہوں آپ کی تربیت ہو اور پتہ چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا پوری قوم کو اس بات پر شرم آنی چاہیے ایک دادا اور نانا کی عمر کے شخص کو اس کے پوتے پوتیوں کے سامنے ایف آئی اے نے گھر میں گھس کر مارا، اس کا قصور صرف یہ تھا اس نے آرمی چیف پر تنقید کردی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ساردی دنیا میں اس کی خبر بنی، انہیں 2 نامعلوم افراد کے حوالے کیا گیا، یہ دونوں وحشی جب سے اسلام آباد آئے ہیں تب سے لوگوں اور میڈیا والوں پر ظلم کیا جارہا ہے، سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان لوگوں نے شہباز گل، اعظم سواتی اور صحافیوں پر بھی تشدد کیا، میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔ ہم نبی کریم ﷺ کی امت ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھیں کہ پہلے جنہیں چور کہیں انہیں ہمارے اوپر مسلط کردیں۔

ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح کہہ دیں کہ اس جانب چل پڑو، پہلے نواز شریف چور تھا اب وہ صاف شفاف ہوگیا ہے، پہلے زرداری دنیا بھر میں مسٹر 10 پرسنٹ تھا لیکن اب کیونکہ ہم نے کچھ اور فیصلہ کرلیا ہے اس لیے تم بھی اسے قبول کرلو۔

عمران خان نے کہا کہ آپ آج ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں، پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں کہ جی ہم غیرسیاسی ہوگئے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی ! غیرسیاسی پریس کانفرنس میں صرف عمران خان کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا، آپ کو11 سو ارب کا ڈاکلہ مارنے والے کیوں نظر نہیں آئے۔

سابق وزیراعظم نے کہا آرمی چیف صاحب آپ نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج تبدیل کیا، اسلام آباد میں ان دونوں کے آنے کے بعد سے ظلم ہورہا ہے، آپ کو دونوں کو ہٹانا چاہیے، یہ آپ کی، ادارے کی اور ملک کی بدنامی کر رہے ہیں، آپ کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

عمران خان نے کہا ارشد شریف کو کون دھمکیاں دیتا تھا یہ ان کی والدہ سے پوچھ لیں، پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں کہ کون دھمکیاں دے رہا تھا، کیوں باہر چلا گیا، خدا کے واسطے سچ بولنا سیکھو، آپ کو سب معلوم ہے کہ اسے کون دھمکیاں دے رہا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ اگرشہبازگل پر تشدد پر چیف جسٹس ایکشن لے لیتے تواعظم سواتی کے ساتھ بھی اس قدر ظلم نہ ہوتا کہ وہ خودکشی کا سوچنے پر مجبور ہوجاتے۔ چیف جسٹس صاحب آپ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ اعظم سواتی کی اپیل پر ایکشن لیں۔

Comments are closed.