مریم نواز نےارشد شریف کی موت پر کیا گیا منفی ٹویٹ 7 گھنٹے بعد ڈیلیٹ کردیا

53 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: مریم نواز نےارشد شریف کی موت پر کیا گیا منفی ٹویٹ 7 گھنٹے بعد ڈیلیٹ کردیا ،اس کے بعد ٹویٹ پر دلا آزاری ہونے پر نام لئے بغیر متاثرہ افراد سے معذرت کی گئی ہے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے نئے ٹویٹ میں لکھا ہےمیرے ٹویٹ کا مقصد کسی کا مذاق اڑانا نہیں بلکہ ماضی سے سبق سیکھنا تھا۔ میں ٹویٹ کو کالعدم کر رہی ہوں۔

انھوں نے کہا کہ اس سے متاثرہ افراد کو پہنچنے والی تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہوں جو میراارادہ کبھی نہیں تھا۔ کبھی کسی کو اس تکلیف سے نہ گزرنا پڑے۔ سوگوار خاندان کے لیے دعائیں۔

اس سے قبل مریم نواز کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا رہا خاص کر مسلم لیگ ن کی حمایت میں بولنے والے متعدد سینئر صحافیوں نے بھی مریم نواز کے ارشد شریف سے متعلق ٹویٹ کی مذمت کی۔

مریم نواز نے بظاہر ان کے ایک حامی کی جانب سے ارشد شریف کے حوالے سے کی گئی نامناسب ٹوئٹ پر لکھا تھا کہ ‘مجھے یہ ری ٹوئٹ کرتے ہوئے اچھا نہیں لگ رہا لیکن یہ انسانوں کے لیے سبق ہے جس سے ہم سب کو سمجھ لینا چاہیے’۔

اس بیان پر صحافیوں اور خاص کر ان کے حق میں بولنے والےاینکرز نے بھی ان کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اور سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ان سے ہزاروں افراد نے مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے پر زور دیاتھا۔

شریف فیملی کے قریب سنجھے جانے والے سینئر صحافی مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ ‘ارشد شریف شہید کے حوالے سے محترمہ مریم نواز کی ٹوئٹ بے حد صدمے کا باعث بنی، وہ اسے فوراً واپس لیں اور معذرت کا اظہار بھی کریں’۔

سلیم صافی نے کہا کہ ‘مریم نواز صاحبہ کی انتقام کی ذہنیت کی عکاس اس ری ٹوئٹ سے بہت دکھ ہوا، ارشد شریف کی صحافت سے مجھے بھی اختلاف تھا لیکن مریم اس وقت ارشد شریف کی والدہ اور اہلیہ کے دکھ اور صدمے کو ذہن میں لائیں اور پھر اپنے الفاظ پر غور کریں’۔

سلیم صافی نے بھی مریم نواز سے مطالبہ کیا نے کہ ‘انہیں چاہیے کہ وہ فوری ٹوئٹ ڈیلیٹ کر کے ارشد شریف مرحوم کے لواحقین سے معذرت کریں’۔

صحافی عمران ریاض خان نے مریم نواز کے ٹوئٹ کے جواب میں کہا کہ ‘ہم یاد رکھیں گے، ارشد شریف پر بھونڈا الزام بھی اور آپ کے دیے گئے زخم بھی’۔

اسی طرح اینکر شاہزیب خانزادہ نے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘ناصرف مریم نواز کو ارشد شریف کے حوالے سے ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنی چاہیے بلکہ معافی بھی مانگنی چاہیے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی بھی انسان کو زیب نہیں دیتا کہ کسی کی موت پر یہ سوچے کہ اس نے اپنا حساب برابر کرنا ہے، یہ وقت ارشد شریف کے لواحقین کے ساتھ کھڑا ہونے اور انہیں انصاف دلانے کا ہے، نہ کہ ایسے بیانات کا’۔

سینئر اینکر کامران خان نے کہا کہ ‘مریم بی بی، کاش آپ ٹھنڈے دل سے سوچتیں یا میاں نواز شریف ہی آپ کو روکتے، ارشد شریف کی کینیا میں شہادت پر آج پوری قوم صدمے کا شکار ہے مگر آج اس شہادت پر ایک بے رحمانہ ٹوئٹ کو آپ نے ری ٹوئٹ کرکے قوم کے زخموں پر نمک چھڑکا اور اپنے امیج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے’۔

ایک اور اینکر حامد میر نے مریم نواز کو جواب میں ارشد شریف کا کلثوم نواز کی بیماری پر کیے گئے ٹوئٹ کا حوالہ دیا، جس میں مقتول صحافی نے لکھا تھا کہ ‘کلثوم نواز کی صحت یابی اور اچھی صحت کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات ہیں.

حامد میر نے ارشد شریف کا جملہ لکھا ‘ایک بہادر خاتون جو اہلیہ، ماں، بہن اور دیگر رشتوں کے طور پر شریف خاندان کے مشکل وقت میں مضبوط طریقے سے کھڑی رہیں’۔

Comments are closed.