جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،قیاس آرائیاں نہ کی جائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،قیاس آرائیاں نہ کی جائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

فوٹو : فائل

اسلام آباد : ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،قیاس آرائیاں نہ کی جائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا اس معاملے پر بے بنیاد قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جیسے ہی اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی، میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

سینئر صحافیوں کو اہم بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کسی کارروائی کو چھپاتا نہیں، اور افغانستان میں ہونے والے حالیہ حملے کے حوالے سے بھی پاکستان نے کھلے عام اعلان کیا۔
انہوں نے کہا:"اکتوبر میں ہم نے افغانستان پر حملہ کیا اور پوری دنیا کو بتایا۔”

انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کے خلاف مختلف حکومتی کمیٹیاں قائم ہیں جن میں فوجی نمائندے بھی شامل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق:"معیشت کے خلاف جو گٹھ جوڑ بنایا جا رہا ہے، بلوچستان حکومت اس کے خلاف بھرپور کام کر رہی ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نیشنل ایکشن پلان کے تحت مکمل عمل درآمد کر رہی ہے، جبکہ افواجِ پاکستان اور ایف سی پاکستان افغانستان بارڈر پر مؤثر بارڈر مینجمنٹ کر رہی ہیں۔

افغانستان کے اندر ایسے عناصر موجود ہیں جو مسلسل پاکستان کو دھمکیاں دے رہے ہیں

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بریفنگ میں افغانستان کے اندر انتہا پسند عناصر کے رویّے پر شدید تشویش ظاہر کی۔
انہوں نے بتایا کہ:

"افغانستان کے اندر ایسے عناصر موجود ہیں جو مسلسل پاکستان کو دھمکیاں دے رہے ہیں، وہ اپنے بچوں کی غلط سبق سکھا رہے ہیں اور گریٹر پشتونستان جیسے بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت میں شامل اعلیٰ عہدیدار خود یہ بیانات دے رہے ہیں کہ وہ پاکستان پر حملے کریں گے، جبکہ دہشتگرد گروہ امریکی اسلحے اور بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ:
"میانوالی پر دہشتگرد حملے میں بھی امریکی اسلحہ نکلا۔ یہ اسلحہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔”

ہم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے میں کوئی فرق نہیں سمجھتے

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد امریکی ہتھیار اور بلٹ پروف گاڑیاں منشیات کے کاروبار کے ذریعے حاصل کرتے ہیں اور یہ اسلحہ ان کا باقاعدہ ذریعہ معاش بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا:
"ہم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے میں کوئی فرق نہیں سمجھتے، دونوں ایک ہی نظام اور بیانیے کے تحت کام کرتے ہیں۔”

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ یہ امریکی ہتھیار افغان طالبان کے ہاتھوں میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ اسلحہ امریکی حکام کو بھی دکھایا ہے:
"7.2 ارب ڈالر کا اسلحہ جو افغانستان میں چھوڑا گیا، اس میں سے 29 مرتبہ امریکی اسلحہ دہشتگردی کے واقعات میں استعمال ہوا ہے۔”

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنے بیان کا اختتام اس عزم کے ساتھ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کی فوج اور عوام نے مل کر لڑنی ہے، اور یہ جنگ پاکستان ہی جیتے گا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ طالبان حکومت نان اسٹیٹ ایکٹرکی بحائے ریاست کی طرح فیصلہ کرے ،افغان حکومت کب تک عبوری رہے گی،ہم ریاست ہیں اور ریاست کی طرح ردعمل دیتے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ کئی سالوں سے دہشتگردوں کے خلاف فوج آپریشنز کررہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی پاکستان میں دہشتگردی کا سلسلہ جاری ہے،اسلام آباد دھماکہ کے بعد پشاور میں بھی خود کش حملہ کیا گیا جن کے بارے میں ابھی کوئی تصدیق شدہ رپورٹ سامنے نہیں آئی تاہم افغانستان کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیاہے۔

Comments are closed.