سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن پیشی پر دلچسپ صورتحال ،ممبر پنجاب نے اپنی پاور کا ذکر کیا توعدالت میں قہقہ لگ گیا
فوٹو : فائل
اسلام آباد : وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن پیشی پر دلچسپ صورتحال ،ممبر پنجاب نے اپنی پاور کا ذکر کیا توعدالت میں قہقہ لگ گیا، ممبر پنجاب نے ریمارکس دیئے کہ "ہماری پاور ہے تبھی آپ سب یہاں کھڑے ہیں”، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے کیس میں درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت 4 دسمبر کو ہوگی۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ذاتی حیثیت میں کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران وزیراعلیٰ کے وکیل علی بخاری نے شکایت کی کہ انہیں اور ان کے مؤکل کو گیٹ پر روکا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے اس ناخوشگوار واقعے پر معذرت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ "سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے روکا گیا، ورنہ آپ کو تو ہمارے گھر سے بھی ووٹ ملا ہوا ہے۔”
اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کی شق 3 کے تحت الیکشن کمیشن کو مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ لیگی امیدوار بابر نواز کے وکیل سجیل سواتی نے مؤقف اپنایا کہ کمیشن حکام کو دھمکانا قابلِ گرفت عمل ہے اور اس پر کریمنل پراسیکیوشن بنتی ہے، جس پر ممبر پنجاب نے ریمارکس دیئے کہ "ہماری پاور ہے تبھی آپ سب یہاں کھڑے ہیں”، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
وزیراعلیٰ کے وکیل نے مزید اعتراض اٹھایا کہ درخواستیں یکجا نہیں کی جاسکتیں کیونکہ اس وقت "کمیشن اور امیدوار دونوں ہمارے مخالف ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر کے خلاف بھی درخواستیں دائر کیں مگر ان کی سماعت نہیں ہوئی۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلیٰ پنجاب نے خیبرپختونخوا میں کوئی تقریر کی؟ وکیل نے بتایا کہ انہوں نے حلقے کی سرحد پر کھڑے ہو کر اعلانات کئے تھے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ نکات نوٹ کر لئے ہیں اور مناسب حکم جاری کریں گے۔
الیکشن کمیشن نے تمام دلائل سننے کے بعد درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا اور سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.