سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے

52 / 100

فائل:فوٹو

نیروبی/اسلام آباد: کینیا کی پولیس کا کہنا ہے کہ سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے، کینیا پولیس نے فائرنگ غلطی فہمی کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔ ان پر فائرنگ شناخت کی غلطی کے باعث کی گئی۔

کینیا  میڈیا کے مطابق مقامی حکام نے پولیس فائرنگ سے پاکستان کے سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ارشد شریف پر فائرنگ شناخت کی غلطی کے باعث کی گئی۔

کینیا پولیس کا موقف ہے کہ ارشد شریف کی نیروبی مگاڈی ہائے وے پر آمد سے قبل گاڑی چھیننے اور بچے کو یرغمال بنانے کی واردات ہوئی تھی۔ ملزموں کو پکڑنے کے لیے گاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی تھی۔ پاکستانی صحافی ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور کورکنے کا اشارہ کیا تاہم انہوں نے رکاوٹ کی خلاف ورزی کرکے آگے جانے کی کوشش کی۔

کینیا پولیس کے دعوے کے مطابق پولیس نے ارشد شریف کے نہ رکنے پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ارشد شریف کی موت ہوگئی اور ان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا جسے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور پر نیروبی میں پولیس نے اتوار کی رات فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ارشد شریف سر پرگولی لگنے سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی موت کی رپورٹ کل تک طلب کر لی۔

ارشد شریف کے قتل کے معاملے پر تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ارشد کی باڈی کہاں ہے؟

وکیل درخواست گزار بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ ارشد شریف کی میت نیروبی میں ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خارجہ کو نوٹس جاری کر دیا۔

عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کر دی جبکہ سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خارجہ کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری رابطہ کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے ارشد شریف کی ڈیڈ باڈی واپس لانے کے اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت جاری کر دی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ کمیشن بنا کر تحقیقات کروائی جائیں کہ ارشد شریف کن حالات میں باہر گئے، سیکیورٹی ایجنسیز کو کینیا کی ایجنسیز سے رابطہ کرکے تحقیقات کا حکم دیا جائے جبکہ ارشد شریف کی میت پاکستان لانے کے لیے اقدامات کا حکم دیا جائے۔

اس سے قبل خاندانی ذرائع اور ساتھیوں نے تصدیق کی کہ ارشد شریف کی وفات نیروبی میں حادثے کے دوران ہوئی تاہم واقعے کے بارے میں ابھی مزید تفصیلات موجود نہیں ہیں جب کہ مقامی پولیس نے حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

سینئر صحافی ارشد شریف کراچی میں نجی چینل سے وابستہ تھے جب کہ کچھ عرصہ قبل وہ استعفیٰ دے کر دبئی چلے گئے۔ ارشد شریف کے انتقال کی خبر کے بعد ملک بھر سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

ادھرصدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ ارشد شریف کی وفات پاکستان اور صحافت کا بہت بڑا نقصان ہے اللہ انکے اہل خانہ اور فالوورز کو صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔

ایک ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف نے صحافی ارشد شریف کے انتقال پر تعزیتی پیغام میں کہاکہ صحافی ارشد شریف کی المناک موت کی افسوسناک خبر سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے اللہ رب العزت ان کو جنت میں جگہ عطا فرمائے،وزیراعظم نے سوگوار خاندان سے تعزیت کااظہار کیا

چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صحافی ارشد شریف کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا گیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کا سینئر صحافی ارشد شریف کی انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کے انتقال کی خبر سن کر دلی دکھ اور افسوس ہوا اللہ تعالی سے مرحوم کے درجات کی بلندی اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطاء فرمانے کی دعاکی۔

ادھر آئی ایس پی آر کاکہناہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی کینیا میں ناگہانی وفات پر گہر ا دکھ ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشد شریف کے درجات کوبْلند کرے۔ دکھ کی اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ ارشد شریف کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

Comments are closed.