جے یو آئی نے ٹرانسجینڈر قانون خود منظور کیا، اب کیا لینے آئے ہیں؟ شریعت کورٹ

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کے وکیل نے ٹرانس جینڈر قانون کی حمایت کا اعتراف کرلیا، جس کے بعد عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جے یو آئی نے ٹرانسجینڈر قانون خود منظور کیا، اب کیا لینے آئے ہیں؟ شریعت کورٹ کا جمعیت علمائے اسلام ف کی درخواست پر جواب۔

وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کیخلاف جمعیت علمائے اسلام کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ قانون کیخلاف دیگر درخواستیں پہلے سے زیر سماعت ہیں۔

قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے پوچھا کہ آپکی درخواست میں نیا کیا ہے؟۔ کامران مرتضی نے جواب دیا کہ اپنی جماعت کی نمائندگی چاہتے ہیں۔قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے پوچھا کہ کیا جے یو آئی قانون کی منظوری میں شامل تھی؟۔ کامران مرتضی نے جواب دیا کہ جے یو آئی نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی حمایت کی تھی۔

قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے کہا کہ قانون خود منظور کیا تو عدالت کیا لینے آئے ہیں؟ کیا یہ جے یو آئی کی ذمہ داری نہیں تھی کہ جائزہ لیکر قانون بناتے؟ پانچ سال بعد جے یو آئی کو یاد آیا جب درجن درخواستیں عدالت آ چکی ہیں۔ وکیل جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے جنس تبدیلی کے اختیار کی شق چیلنج کی ہے۔

چیف جسٹس شریعت کورٹ نے کہا کہ جس شق کا حوالہ دے رہے ہیں وہ غلط ہے، لگتا ہے آپ نے قانون پڑھا ہی نہیں، پانچ سال پہلے آپکو نہیں پتا تھا کہ قانون کا غلط استعمال ہوگا؟۔

وکیل جے یو آئی کامران مرتضی نے کہا کہ اندازہ ہے کہ عدالت آنے میں تاخیر ہوگئی ہے، پارلیمنٹ میں ترمیمی بل بھی جمع کروا دیا ہے، آج پرائیویٹ ممبر ڈے پر بل پیش کیا جائے گا۔

قائم مقام چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت آنے کے بجائے پارلیمان میں بولنا چاہیے تھا۔بعدازاں شریعت عدالت نے جے یو آئی کی درخواست دیگر مقدمات کیساتھ منسلک کرتے ہوئے ٹرانس جینڈر ایکٹ کیخلاف تمام درخواستوں پر سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.