سپریم کورٹ ، عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری

45 / 100

فائل :فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

نیب ایکٹ میں ترامیم کے خلاف عمران خان کی پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی پر مشتمل بینچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے کہا کہ آج وہ ترامیم رکھنا چاہیں گے جو بادی النظر ہی میں آئین سے متصادم ہیں۔ وفاق کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالت سے استدعا کی کہ ترمیم شدہ پٹیشن جمع کروا دی گئی ہے، بہتر ہوگا کہ انہیں نوٹس کر دیں تاکہ اس کا جواب بھی آ جائے۔

عدالت نے نئی ترامیم کے خلاف بھی عمران خان کی درخواست ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلی۔

خواجہ حارث نے ابتدائی دلائل میں عدالت کو بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا جرم ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ ترمیم کے بعد کرپشن کے پیسے سے اثاثے ثابت کرنے پر ہی کارروائی ہوسکے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ حقیقت ہے کہ لوگ ٹیکس گوشواروں میں مکمل اثاثے اور آمدن ظاہر نہیں کرتے، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ آمدن یا اثاثے ظاہر نہ کرنا نیب کا جرم نہیں بنتا۔ ظاہر نہ کردہ آمدن کا غیر قانونی ہونا لازمی نہیں۔

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیا عدالت خود قانون لکھ سکتی ہے؟ ، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت سے قانون سازی نہیں، ترامیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔پاکستان نے عالمی انسداد کرپشن کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں جب کہ نیب قانون میں ترامیم عالمی کنونشن کے خلاف ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ ترامیم کالعدم قرار دینے سے پرانا قانون کیسے بحال ہوسکتا ہے؟ ، جس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ترامیم کالعدم ہوں گی تو پرانا قانون ازخود بحال ہوجائے گا۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو عمران خان کی ترمیم شدہ درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔

Comments are closed.