دہشتگردی مقدمہ خارج کیا جائے ، عمران خان جج کیخلاف بیان واپس لینے پر تیار

50 / 100

فائل:فوٹو

اسلام آباد: دہشتگردی مقدمہ خارج کیا جائے ، عمران خان جج کیخلاف بیان واپس لینے پر تیار، عدالت سے استدعا کی کہ فیصلہ تک کارروائی معطل کی جائے،عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ، سابق وزیراعظم نے اپنی کامیابیوں کا ذکر کرکے کہا دہشتگردی کیسے کرسکتا ہوں۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری کو دھمکی پر درج دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

درخواست میں کہا ورلڈ کپ جتوایا، فلاحی کام کئے، اسپتال ، یونیورسٹی بنائی، دہشت گردی کا مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، خارج کیا جائے

عمران خان نے شعیب شاہین ایڈووکیٹ ، بیرسٹر سلمان صفدر اور فیصل چودھری ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تقریر پر دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت 20 اگست کو تھانہ مارگلہ میں درج مقدمہ خارج کیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ورلڈ کپ جتوایا، فلاحی کام کئے، اسپتال ، یونیورسٹی بنائی۔پاکستان کے کچھ اصل “سٹیٹس مین “ میں سے ایک ہوں۔کورونا وبا سے موثر انداز میں نمٹا، امریکا افغان مذاکرات کرائے۔ میرے خلاف بدنیتی سے دہشت گردی کا مقدمہ درج کرایا گیا۔کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر دہشتگردی کی دفعات لگائی جائیں۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سرنڈر کر چکا ہوں۔عبوری ضمانت منظور کی۔ مقدمہ اخراج درخواست پر فیصلے تک ایف آئی آر پر کارروائی معطل اور تفتیش روکنے کا حکم دیا جائے۔

عمران خان نے جواب جمع کرا دیا، شوکاز واپس لینے کی استدعا

توہین عدالت کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جواب جمع کروا دیا ہے جو کہ حامد خان ایڈووکیٹ کے زریعے جمع کیا گیا جس میں بیان واپس لینے کا کہا گیاہے۔

جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ اگر میرے الفاظ غیر مناسب ہیں تو واپس لینے کو تیار ہوں، عمران خان ججز کے احساسات کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔

جواب میں کہا گیاہے کہ عدالت عمران خان کی تقریر کے سیاق و سباق کیساتھ جائزہ لے، عمران خان نے پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے۔

عمران خان آزاد عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں۔ استدعا کی گئی کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔

عمران خان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اس جواب کو عارضی سمجھا جائے کیونکہ ماتحت عدالت کا ریکارڈ نہیں مل سکا، محدود معلومات اور جوڈیشل ریکارڈ کی بنیاد پر جواب تیار کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی کارروائی سے قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ رجسٹرار ماتحت عدلیہ کے جج کے ریفرنس کے بغیر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق بیان پر توہین عدالت کیس کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

Comments are closed.