یقین ہوتو کوئی رستہ نکلتاہے

45 / 100
فہیم خان 

ہم اپنے سہانے اوربہتر مستقبل کے لیے بہت سے خواب دیکھتے ہیں اچھی بات ہے لیکن اکثر ہمارے خواب ادھورے ہی رہ جاتے ہیں اور یہ عموماً اس وقت ہوتاہے جب ہم خود پر بھروسہ کرکے کمزور پڑ جاتے ہیں کیونکہ جب ہمارے خواب پورے نہیں ہوتے تو ہم فکرمند ہوجاتے ہیں حالانکہ انسان کی زندگی میں کامیابی کا سفر آہستہ آہستہ آگے بڑھتا ہے اور ایک مقررہ وقت پر کامیابی کے آثار نمایاں ہونے لگ جاتے ہیں۔

درحقیقت کامیاب لوگوں کی زندگی میں ہر مقصد کے بعد ایک نیا مقصد جنم لیتا ہے کچھ لوگ اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے اپنی زندگی میں نئی امنگوں کو نہیں جگاپاتے اور اکثر اپنی ناکامی کا قصور اپنی قسمت کو قراردیتے ہیں۔ لیکن جو لوگ اپنی زندگی میں بڑے خواب دیکھتے ہیں وہ سست نہیں ہوتے بلکہ اپنے مقاصد کو پورا کرنے کیلئے اپنی سستی اورکاہلی کو ترک کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔

ہمارے اردگرد موجود اکثر لوگ اپنی زندگی میں بعض ناکامیوں کا ذمہ دار اپنی قسمت کو ٹھہراتے ہیں اور اپنے آپ کو بدقسمت تصور کرتے ہیں حالانکہ انسانی زندگی میں بعض کامیابیوں کے لئے کچھ ناکامیاں ضروری ہوتی ہے کیونکہ انسان زندگی میں جتنی بڑی کامیابی کی طرف جاتا ہے اس کو اس کامیابی کی اتنی ہی بڑی قیمت اداکرنا پڑتی ہے۔

کسی بھی کام میں مشکلات مقاصد کے حصول میں آڑے ضرور آتی ہیں لیکن یہ مشکلات وقتی ہوتی ہیں یا پھر یہ مشکلات انسان کا حوصلہ بلند کرنے کیلئے قدرت کی طرف سے بھی ہوسکتی ہیں۔

اگر انسان اپنی زندگی کے مقصدکے حصول میں محض آغاز میں ہی حوصلہ ہار دے تو یہ قدرت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ تاریخ بتاتی ہے کہ جتنی بھی دنیا کی نامور شخصیات تھیں ان کو بھی پیشہ وارانہ زندگی کے آغاز میں مشکلات درپیش رہیں.

لیکن ان تمام لوگوں نے ان مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کیا اور آنے والے وقت میں اپنی صلاحیتیوں کا لوہا منوایا۔اگر یہ فلسفہ زندگی انسان کے خیالات میں سماں جائے تو شاید وہ کبھی بھی قسمت کا گلہ نہیں کرے گا۔

اس لئے اگر انسان کو اچھا مشورہ مل جائے تو پھر وہ غلط کام نہیں کر سکتا، لیکن اگرکوئی برا مشورہ مل جائے تو پھر وہ چاہتے ہوئے بھی اچھے کام کی طرف نہیں جاسکتا، شاید یہی اس کی بڑی کمزوری ہے۔زندگی میں انسان کب کب کیا کیا غلطی کرتا ہے اور اس کو کس طرح ٹھیک کیا جاسکتا ہے، اس کے لئے رہنمائی ضروری ہے۔

ہر شخص اس لائق نہیں ہوتا کہ اسے دلائل سے قائل کیا جائے، اگرہم زندگی بھر اپنے دلائل لے کر گلی گلی گھومتے رہیں تو شاید شامِ زندگی ڈھلنے پر ہمارے دامن میں لوگوں کی تاریک نفرتوں کے سوا کچھ نہیں ہوگا، لہٰذا دلائل سے نہیں، پیار سے قائل کرنا سیکھیں۔

 اسی طرح انسان اگر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلاتے ہوئے آگے بڑھے تو کامیابی ضرور قدم چومتی ہے کیونکہ یقین ہو تو کوئی رستہ نکلتاہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ رکھے اور اپنی زندگی میں اچھے لوگوں کے ساتھ میل جول بڑھائے جو اس کے اعتماد میں اضافہ کرنے والے ہوں نہ کہ اعتماد چھیننے والے ہوں۔

اگرچہ انسان ہرشے کو نہیں بدل سکتاتاہم اپنے نظریات ،سوچ کو اپنی کوشش سے بدل سکتا ہے اور یہ وہ بنیادی چیزیں ہیں جن کو بدلنے سے قدرت انسان کا مستقبل بھی بدل دیتی ہے۔

Comments are closed.