مختلف طریقوں، نفسیاتی حربوں، بھیڑ بکریوں کی طرح حکومت تسلیم کروانا چاہتے ہیں، عمران خان

55 / 100

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف نے کہاہے میں سمجھتا رہا اسٹیبلشمنٹ کو ملک کی زیادہ فکر ہے، چوری نہیں ہونے دیگی، عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ بھی توقع تھی وہ چوری دیکھ کر اس پر کارروائی کریں گے۔

اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل ‘فریڈم آف ایکسپریشن پروٹیکشن آف میڈیا’ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلمشنٹ نے مجھے سیاستدانوں کی کرپشن کے بارے میں بتایا اس وقت اسٹیبلشمنٹ کو ان کی کرپشن کا پتا تھا.

انہوں نے ان کو اقتدارمیں آنے کی کیسے اجازت دے دی۔ قرضے نہیں صاف شفاف الیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا، ابھی بھی وقت ہے بند دروازوں کے پیچھے کیے گئے فیصلوں پر نیوٹرلز نظرثانی کریں۔

عمران خان نے کہا وہ معاشرے ترقی کر گئے جہاں پر آزادی ہے، ریاست مدینہ میں تمام شہری قانون کی نظر میں برابرتھے، جب ایچی سن کالج سے نکلا تو مجھے تاریخ اور اسلام کا زیادہ آئیڈیا نہیں تھا، انسان جب تک ذہنی طور پر آزاد نہیں ہوتا تب تک بڑے کام نہیں کر سکتا.

انھوں نے کہا کہ غلامی ایک لعنت ہے اس سےانسان احساس کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔ مجھے آزاد میڈیا سے کوئی خوف نہیں، آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کسی کی پگڑی نہ اچھالیں، نجم سیٹھی نے میرے خلاف الزام لگائے تو اسے عدالت لیکرگیا تھا.

کرپٹ سیاست دانوں کو آزاد میڈیا سے خطرہ ہوتا ہے، نواز شریف نے نجم سیٹھی کو کرپشن پر آواز اٹھانے پر مار پڑوائی، مجھے کبھی آزاد میڈیا سے خوف نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ 1990ء میں دونوں پارٹیوں کو کرپشن کی وجہ سے نکالا گیا تھا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کیسز بنائے تھے، 1996ء میں نوازشریف اور بینظیر بھٹو ملک سے پیسہ باہر لیکر گئی.

نوازشریف نے صرف تین سال کے اقتدارمیں رہ کر 17 فیکٹریاں بنالی تھیں، مشرف کی سپورٹ کرتے رہے کرپشن کو ختم کرنے آیا ہے، مشرف نے بعد میں انہی کواین آراودے دیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ کئی دفعہ مجھے آئی ایس آئی نے بھی ان کی کرپشن کے بارے میں بتایا، بدقسمتی سے نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھی، بعد میں پتا چلا ان کے اوپرکسی کی شفقت کا ہاتھ تھا، کسی کو نیب میں لیکر جاتے تو یہ لوگ مجھے گالیاں نکالتے تھے.

عمران خان اگر میرے ہاتھ میں نیب ہوتی تو ان سے کرپشن کا 15 ارب ڈالر نکلوا لیتے اور جیلوں میں ڈالتے۔ اسٹیبلشمنٹ سے سوال پوچھتا ہوں، آپ نے ان لوگوں کوہمارے ملک پر کیسے مسلط ہونے دیا، آپ لوگ تو خود ان کی چوری بارے ہمیں بتاتے تھے.

ان کا کہنا تھا مولانا رومیؒ کا قول ہے ‘جب قوم اچھے اوربرے کی تمیزختم کردے ختم ہوجاتی ہے’ جوملک لوٹتے ہیں ان پرپھول پھینکے جاتے ہیں، اسی لیے مدینہ کی ریاست میں امر بالمعروف پر چلنے کا حکم دیا گیا تھا۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ کبھی ایکسیلریٹر دبا دیتے تھے، کبھی واپس آ جاتا تھا۔ گالیاں ہمیں پڑ رہی ہوتی تھیں، اگر میرے ہاتھ میں نیب ہوتی تو 15، 20 لوگوں سے اربوں نکلوا لیتے۔ اسٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ طاقت ہے.

ان کا کہنا تھا مختلف طریقوں، نفسیاتی حربوں، بھیڑ بکریوں کی طرح حکومت تسلیم کروانا چاہتے ہیں، عمران خان نے کہا آپ جو مرضی کہیں کہ آپ نیوٹرل ہیں، لیکن تاریخ لکھی جا رہی ہے پاکستان کی عوام اور لوگ آپ کو موردِ الزام ٹھہرائیں گے۔

اب اس ملک میں لوگوں کو مختلف طریقوں سے نفسیاتی طور پر دباؤ کے ذریعے بھیڑ بکریوں کی طرح اس حکومت کو تسلیم کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جو ملک لوٹتے ہیں ان پرپھول پھینکے جاتے ہیں۔ شہباز شریف کے خلاف 16 ارب کی کرپشن کا اوپن اینڈ شیٹ کیس ہے، نوازشریف لندن میں 4 ارب کے گھر میں رہتا ہے، نواز شریف کو واپس لانے کی پوری کوشش ہو رہی ہے.

مجھے ڈس کوالیفائی اورنوازشریف کوواپس لانے کی سازش ہو رہی ہے تاکہ دونوں سے پابندی ہٹانے کا ڈرامہ ہو اور مقصد بھی پورا کر لیں اتنے بڑے لٹیرے کے کیس کو میرے ساتھ موازنہ کیا جارہا ہے، انہوں نے ان کو اقتدارمیں آنے کی کیسے اجازت دے دی؟

انہوں نے کہا کہ امریکا کو اڈے دینے سے انکارکا مطلب اینٹی امریکن نہیں، ہم نے پاکستان کے مفاد کو دیکھنا ہے، امریکی انڈر سیکرٹری کہتا ہے عمران کو ہٹاؤ ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے، اگر سازش کا بھی پتا تھا تو پھر کیسے ان چوروں کو مسلط ہونے دیا گیا.

چئیرمین پی ٹی آئی نے ایک بار پھر سوال کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس طاقت ہے کیوں نہیں انہیں روکا، مجھے ہٹایا گیا تو سمجھتے تھے لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے لیکن عوام سڑکوں پر نکل آئی، 25 مئی کو جو ظلم کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی، 25 مئی کو چھاپے مار کر خوف پھیلایا گیا.

اب یہ ڈرا کر ہر حربہ استعمال کرنا چاہتے ہیں سوشل میڈیا والے بچوں کو اٹھایا جارہا ہے انہیں کہتے ہیں کہو عمران خان نے ایسا کہا، ایاز میر کو سفارتی زبان استعمال کرنے پر مزاقا کہا کہ جیسے بولے ہیں اب اب دوبارہ ان کے کپڑے نہیں پھٹیں گے، ارشد شریف بہت ہی محب وطن پاکستانی ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر شہباز گل سے ایک جملہ منہ سے نکل گیا تو ایک ٹی وی کو تو بند نہیں کرنا چاہیے تھا، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان، ایاز صادق نے شہباز گل سے زائد سخت الفاظ بولے، اسے برہنہ کر کے تشدد کیا گیا.

کہا پارٹی رہنما سے کہلوا رہے ہیں کہو عمران خان کے کہنے پر بیان دیا، مجھے توشرم آ رہی ہے یہ ایسا کیوں کر رہے ہیں، چوروں کو تسلیم کرنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں، چور 30 سال سے ملک میں چوری کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ پلاننگ کر رہے ہیں کسی طرح تحریک انصاف ٹوٹ جائے، ہماری پارٹی سنیئرز لوگوں کو اپروچ کر کے خوف پھیلا رہے ہیں، یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن موڑہے، قوم میں ایسی بیداری پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی.

ان کا کہنا تھا کہ چیلنج کرتا ہوں جتنا مرضی خوف پھیلائیں قوم میں شعورکا جن کبھی بوتل میں نہیں ڈال سکیں گے، شہبازگل سے پوچھ رہے ہیں عمران خان کھاتا کیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیس کے چار گواہ ہارٹ اٹیک کی وجہ سے مرے تھے، کیا نیوٹرل کو آپ کو اس قوم کی فکرہے، آپ کوپتا ہے ملک کدھر جا رہا ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت کیسے ٹھیک ہوگی، کسی کو نہیں پتا آنے والے دوماہ میں کیا ہوگا.

انھوں نے کہا کہ قرضے لیکر ملک نہیں چل سکتا، کینسر کا علاج ڈسپرین سے نہیں کیا جاسکتا، قرضے نہیں فری اینڈ فیئرالیکشن سے سیاسی استحکام آئے گا، صاف اور شفاف الیکشن کے علاوہ سیاسی استحکام نہیں آسکتا، ابھی بھی وقت ہے اپنی پالیسیز پر نظرثانی کریں.

عمران خان نے کہا کئی دفعہ بند کمروں کے فیصلے اچھے نہیں ہوتے، آپ کو 22 کروڑعوام کا سوچنا چاہیے، نوجوانوں کو نوکریاں چاہئیں، سختی کر کے ان چوروں کوتسلیم نہیں کریں گے، اگر کوئی مجھے کہے ان چوروں کے نیچے زندگی گزارنی ہے تومیرے لیے موت بہترہے.

Comments are closed.