بھارت کی 92سالہ خاتون رینا چھبر ورما بنی پاکستان کی مہمان

56 / 100

محبوب الرحمان تنولی

بھارت کی 92سالہ خاتون رینا چھبر ورما بنی پاکستان کی مہمان ، بھارتی خاتون 75 سال بعداپنا آبائی گھر دیکھنے پاکستان کے شہر راولپنڈی پہنچی ہیں ، ان کا خاندان1947 میں یہ گھر چھوڑ کر بھارت چلا گیاتھا۔

رینا چھبرکی عمراس وقت تقریبا 15 برس تھی جب انھیں تقسیم برصغیر کے باعث یہ علاقہ چھوڑ کر جانا پڑااب وہ 75 سال بعد دوبارہ آنکھوں میں یادوں کے سپنے سجائے پہنچی ہیں، بہت کچھ بدل چکا ہے لیکن محلے داروں نے ثابت کیا کہ وہ نہیں بدلے۔

پونا، بھارت کی رینا ورما طویل عرصہ گزرنے کے باوجوداپنے محلے اورگلیوں کونہیں نکال سکیں، انہیں اپنی کئی سہلیاں بھی یاد ہیں۔ انہوں نے 1965 میں پاکستان آنے کے لئے ویزااپلائی کیا تھا مگرتب ویزہ نہیں ملا۔

واہگہ کے راستے پاکستان پہنچنے والی معمر بھارتی عورت کا کہنا ہے کہ وہ پہلے بھی لاہور تک آئی تھیں تب پاک انگلینڈ کرکٹ میچ دیکھ کر واپس جانا تھا، 2021 میں ویزہ اپلائی کیا مگرملا نہیں۔

رینا ورما نےسوشل میڈیا پراپنا آبائی گھر پریم نیواس دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تو راولپنڈی سے ایک پاکستانی شہری سجاد حیدر نے ان سے رابطہ کیا اورانہیں ان کے آبائی گھر کی تصاویراورویڈیوز بھیجیں۔

ریناورما کا خاندانی گھر جسے پریم نیواس کا نام دیاگیا 1935 میں تعمیر کیاگیا تھا جو کہ رینا کے والد بھائی پریم چند چھبرکے نام پررکھا تھا،ریناورما چھبر کے مطابق جب انھوں نے حنا ربانی کھر کو ٹیگ کیا تو وزیرہ مل گیا۔

رینا کے رابطہ کرنے پرحنا ربانی کھرنے پاکستانی ہائی کمیشن کو ویزاجاری کرنے کی ہدایت کی ، جس کے بعد نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامورآفتاب حسن خان نے ملاقات بھی کی اور 90 دن کا ویزا بھی۔

رینا چھبرورما ہفتے کی صبح پاکستان پہنچیں، واہگہ بارڈر سے رینا چھبر راولپنڈی کے لئے روانہ ہوئیں آبائی گھر پریم نیواس تک پہنچ گئیں ،پنڈی میں ان کے آبائی محلہ میں ان کی انٹری یادگاررہی ۔

محلے داروں نےڈھول کی تھاپ پر ، پھول کی پتیاں نچھاور کر کے رینا ورما کا استقبال کیا، اس گلی میں جشن کا سماں تھا۔ گیروی رنگ کا لباس اور سبز دوپٹہ اوڑھے معمربھارتی عورت مہمان خصوصی تھیں۔

 

استقبال بھی جاری تھا اورکچھ لوگ خاتون کا ہاتھ تھامے انہیں ایک گھر کی راہ دکھا رہے نھے،رینا ورما نے 75 سال بعد جب اپنے آبائی گھر میں قدم رکھا تو وہ مسکرا بھی رہی تھیں مگر خوشی کے آنسو بھی ان کے گالوں پر امڈ آئے تھے۔

راولپنڈِی کی ڈی اے وی کالج روڈ پر الیکٹرانکس کی مارکیٹ کے درمیان گھری یہ گلی پریم گلی کہلاتی ہے۔ بازار کی کاروباری سرگرمیوں سے چند قدم کے فاصلے پر یہ منظر یہاں کے مقامی رہائشیوں کے لیے کچھ اجنبی تھا۔

رینا چھبر ورما کے گھر پہنچنے سے پہلے کئی اور منفرد مناظر بھی دیکھے گئے ، اچانک ٹی وی چینلز کے کیمرے ، ڈی ایس این جیز اور میڈیا کو دیکھ کر قریبی دکانوں والے ششدررہ گئے۔

بہت سوں کو پتہ بھی نہیں تھا کہ یہ ہو کیا رہا ہے، ایک خاتون کے اوپر پتیاں نچاور ہوتی دیکھ کر دکاندار سمجھےکہ شاید کو سیاستدان یا وزیرآیا ہے، پوچھنے پر انھیں بتایا گیا کہ بھارت سے ایک عورت آئی ہیں۔

پاکستان و بھارت کے رسم و رواج ، رہن صحن ، ثقافت اور زبان تو ایک ہی ہے اس لئے اجنبیت نہیں تھیں، ریناورما اپنے استقبال کےلئے آنے والوں کا ہاتھ جوڑ کر شکریہ ادا کررہی تھیں۔

محلے داروں کی وہ عورتیں جو پردہ کرتی ہیں اور اس استقبالیہ کا حصہ نہیں بن سکیں وہ اپنے اپنے گھروں کی بالکونیوں اور چھتوں سے یہ منظر دیکھ کر ایک دوسرے کو دیکھ کر تبصرے کررہی تھیں۔

 

ریناچھبر ورما لوگوں کو بتا رہی تھیں کہ ان کی برادری کے یہاں دس خاندان اس محلے کے مکین تھے، گلی میں سب گھر ہندووں کے ہی تھی، حضرو کی ایک لڑکی ہیرا میری دوست تھیں۔

جس محلے میں رینا آئی ہیں یہ محلہ اب الیکٹرانکس کی مارکیٹ ہے اور چند ایک ہی پرانی عمارتیں رہ گئی ہیں، تاہم پھر مبںی لکڑی کے دروازوں اور کھڑکیوں والے چوبارے پرانی طرز تعمیر کی شکل میں موجود ہیں۔

رینا ورما کا آبائی گھر آج بھی اصلی حالت میں موجود ہے ، فرش کی ٹائلوں سے لے کر چھتوں کے شہتیر، کھڑکیاں اور دروازے، سبھی پرانی طرز تعمیر کا عکس ہے رینالہ نے دیکھ کر کہا ، کچھ بھی تو نہیں بدلہ۔

لوگوں کو اپنے مقامی ہونے کا یقین دلانے کےلئے رینا نے پوٹھوہاری لہجے میں کچھ مایئے اور ٹپے بھی سنائے، وہ بار بار اپنے گھر کے درو دیوار کو دیکھتیں چھوتی اور خود کو خوش قسمت قرار دیتی رہیں۔

یاداشتیں تازہ کرتے ہوئے رینا نے بتایا کہ ان کے بڑے بہن بھائیوں کے مسلمان دوست تھے جو ہمارے گھر آیا کرتے تھے کیونکہ میرے والد ترقی پسند تصورات رکھنے والے انسان تھے۔

رینا کہتی ہیں کہ تقسیم ہند سے قبل ہندو مسلم مسئلہ بھی نہیں ہوا کرتا تھا یہ سب تقسیم کے بعد ہوا، انھوں نے دونوں ممالک کے عوام کو قریب آنے کی خوائش کااظہار کیا۔

پریم نیواس ، گھر کے مکینوں سمیت محلے دار اور رینالہ کے خاندان کے زیادہ تر لوگ اب اس دنیا میں نہیں ہیں، وہ نام لے لے کر یاد کرتی تھیں اور حاضرین اس کی ہر ہر بات پر توجہ ہی نہیں دیتے تھے بلکہ یقین کررہے تھے۔

رینالہ چھبر ورما کو پریم نیواس کا مہمان بنایا گیا ہے، لیکن اب انھوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ مری اور اسلام آباد بھی دیکھنا چاہتی ہیں انھیں جانے کی اجازت دی جائے ، امید کی جارہی ہے حکومت ان کی یہ خواہش بھی پوری کرے گی۔

92-year-old Indian woman 
Reena Chhabar Verma received
 warm welcome and hospitality 
in Pakistan

Comments are closed.