بابرغوری پولیس وین کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر ہتھکڑی بغیر عدالت پیش

50 / 100

کراچی : ایم کیو ایم رہنما بابر غوری عدالت پیش، 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا، پولیس نے ایم کیو ایم رہنما بابر غوری کو انسداد دہشتگردی کی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش کیا.

ایم کیو ایم رہنما بابرغوری پولیس وین کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھ کر ہتھکڑی بغیر عدالت پیش کئے گئے، پولیس بابر غوری کو موبائل کی فرنٹ سیٹ پر بٹھا کر لائی تھی جبکہ انہیں ہتھکڑی بھی نہیں لگائی گئی .

پولیس نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ بابرغوری پر اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری کا الزام ہے اور ملزم کے خلاف سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں مقدمہ درج ہے۔

پولیس نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے بابر غوری کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ایم کیوایم بابر غوری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ میرے خلاف تمام الزامات بے بنیاد ہیں، انہیں مسترد کرتا ہوں، اگر الزامات میں سچائی ہوتی تو واپس نہ آتا، میری والدہ شدید علیل ہیں، دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر وطن واپس آیا ہوں۔

بابر غوری وطن واپسی پر ائرپورٹ سے گرفتار

سابق وفاقی وزیراور ایم کیو ایم کے سینئر رہنما بابرغوری وطن واپسی پرائر پورٹ سے گرفتار کرلیا گیا.

بابر غوری کو کراچی پہنچنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحویل میں لے لیا، بابر غوری پر سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد کے حوالے سے قتل کے مرکزی کردار صولت مرزا نے سنگین الزامات عائد کیے تھے

بابر غوری پر منی لانڈرنگ اور کے پی ٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کا بھی الزام ہے، ان دونوں الزامات پر بابر غوری نے ضمانت کرائی تھی

ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر بابر غوری پر مقامی بلڈر کی مدد سے زمینوں پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری کرپشن کیس میں نیب کو مطلوب تھے، بابرغوری دو ہزار آٹھ میں پیپلزپارٹی حکومت میں وفاقی وزیر رہے۔

وہ بعد میں وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بھی رہ چکے ہیں۔ بابرغوری دو ہزار تیرہ میں مسلم لیگ کی حکومت کے دور ان جب رینجرز نے آپریشن شروع کیا تو وہ بیرون ملک چلے گئے۔

اور اب جب ایم کیم ایم ایک بار پھر حکومت کا حصہ ہے تو وہ واپس آگئے ہیں، مختلف تھانوں میں بابر غوری کےخلاف دہشت گردی کے مقدمات بھی ہیں، بابر غوری کو آج عدالت میں پیش کیا جائےگا.

Comments are closed.